حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) کی اراضی سے متعلق سوشل میڈیا پر پھیلائے گئے فرضی مواد اور ویڈیوز پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حکومت نے اس معاملے کو جمہوری نظام اور قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
چیف منسٹر کی اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ
چیف منسٹر اے۔ ریونت ریڈی نے سیکریٹریٹ میں کنچہ گچی باؤلی میں ایچ سی یو اراضی سے متعلق عدالتی مقدمات پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا، وزراء سیتاکا اور پونگو لیٹی سرینواس ریڈی، چیف سیکریٹری شانتی کماری، ڈی جی پی جیتندر، پی سی سی ایف آر ایم دوبریال، ٹی ایس آئی آئی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر وشنو وردھن ریڈی اور دیگر اعلیٰ عہدیداران شریک تھے۔
25 سالہ ترقیاتی سرگرمیوں کے بعد اب تنازع کیوں؟
افسران نے بتایا کہ سروے نمبر 25 میں گزشتہ 25 برسوں کے دوران کئی ادارے جیسے آئی ایس بی، گچی باؤلی اسٹیڈیم، آئی آئی آئی ٹی، پرائیویٹ عمارتیں، رہائشی اپارٹمنٹس اور خود ایچ سی یو کی عمارتیں بھی تعمیر ہو چکی ہیں، لیکن ان پر کبھی ماحولیات یا وائلڈ لائف کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ سوال یہ اٹھایا گیا کہ اب اسی سروے نمبر میں 400 ایکڑ سرکاری اراضی کی ترقی کو متنازع کیوں بنایا جا رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت سے بنے فرضی مواد کی سازش
حکام نے اجلاس کو بتایا کہ چند افراد نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے فرضی ویڈیوز اور تصاویر تخلیق کر کے سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر پھیلائیں، جن میں موروں کے رونے اور ہرنوں کے زخمی ہونے جیسے مناظر شامل تھے۔ یہ مواد اتنا وائرل ہوا کہ حقائق سامنے آنے سے پہلے ہی عوام میں غلط فہمیاں پیدا ہو گئیں۔
مشہور شخصیات بھی فرضی مواد کی زد میں
افسران نے بتایا کہ اس جعلی مواد کو مرکزی وزیر کشن ریڈی، سابق وزیر جگدیش ریڈی، یوٹیوبر دھرو راتھی اور فلمی شخصیات جیسے جان ابراہم، دیا مرزا اور روینہ ٹنڈن نے بھی سچ مان کر شیئر کیا، جس سے عوامی گمراہی میں مزید اضافہ ہوا۔ صحافی سُمِت جھا، جنہوں نے سب سے پہلے ویڈیو شیئر کیا تھا، بعد میں اسے حذف کر کے معذرت بھی کی، لیکن دیگر افراد نے اسے بلا تحقیق پھیلایا۔
جمہوری اداروں کیلئے نیا خطرہ، سائبر کرائم ونگ کو مضبوط بنانے کی ہدایت
اجلاس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ اگرایسے فرضی مواد دیگر حساس موضوعات جیسے ہند-پاک یا ہند-چین سرحدی تنازعات پر پھیلایا جائے، تو یہ براہِ راست قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ چیف منسٹر نے اس رجحان کو کورونا سے بھی خطرناک وبا قرار دیا اور ہدایت دی کہ عدالت میں پٹیشن داخل کی جائے تاکہ فرضی AI مواد کی تخلیق کی تحقیقات کی جا سکیں۔
انہوں نے ریاستی سائبر کرائم ونگ کو مزید مستحکم کرنے، جدید فرانزک ہارڈویئر اور سافٹ ویئر کی خریداری، اور مصنوعی ذہانت سے بنے جعلی مواد کی شناخت کے لیے خصوصی ٹولز کے حصول کی ہدایت دی۔چیلنج بن چکی ہے۔