حیدرآباد: تلنگانہ میں بڑھتی ہوئی گرمی کے باعث ریاست بھر میں ٹرانسفارمرز کی ناکامیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی بجلی کی طلب بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے ٹرانسفارمرز زیادہ گرم ہو کر ناکام ہو رہے ہیں اور بعض صورتوں میں دھماکوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
حال ہی میں، حیدرآباد کے بہادر پورہ علاقے میں ایک ٹرانسفارمر دھماکے کے بعد قریب میں پڑے کچرے میں آگ لگ گئی، جس سے مقامی رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اسی طرح، ملک پیٹ-سعیدآباد روڈ پر آفیسرز میس فنکشن ہال کے قریب ایک اور ٹرانسفارمر دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی، مبینہ طور پر زیادہ بوجھ (اوورلوڈ) کے سبب۔
ریاست میں تقریباً 10 لاکھ پاور ٹرانسفارمرز موجود ہیں، جن میں سے 6,35,000 تلنگانہ اسٹیٹ سدرن پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمیٹڈ (TSSPDCL) اور تقریباً 3,50,000 تلنگانہ اسٹیٹ نادرن پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمیٹڈ (TSNPDCL) کے تحت آتے ہیں۔ 2023-24 کے دوران، TSSPDCL نے 25,996 ٹرانسفارمر ناکامیوں کی اطلاع دی، جبکہ TSNPDCL میں تقریباً 29,000 واقعات درج کیے گئے، جس سے ریاست بھر میں ناکامیوں کی تعداد 55,000 سے تجاوز کر گئی۔
دیگر ریاستوں کے مقابلے میں تلنگانہ میں ٹرانسفارمرز کی ناکامی کی شرح کم ہے۔ آندھرا پردیش میں %22 ٹرانسفارمرز ناکام ہوتے ہیں، جبکہ تلنگانہ میں یہ شرح %11 ہے۔ TSSPDCL میں ناکامی کی شرح 5% اور TSNPDCL میں %7 ریکارڈ کی گئی ہے۔
حکام کے مطابق، شدید گرمی میں پنکھوں اور ایئر کنڈیشنرز کے بڑھتے ہوئے استعمال سے بجلی کی کھپت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے ٹرانسفارمرز زیادہ گرم ہو کر انسولیشن بریک ڈاؤن، وائنڈنگ ڈیمیج اور شارٹ سرکٹ کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، آئل لیکج کی وجہ سے ٹھنڈک کا عمل متاثر ہوتا ہے، جو دھماکوں کے خطرے کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
ان مسائل کے حل کے لیے حکام نے باقاعدہ دیکھ بھال، آئل لیول کی نگرانی، اور ٹرانسفارمرز کے لیے مؤثر کولنگ سسٹمز کے نفاذ کی سفارش کی ہے۔ عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ شدید گرمی کے دوران بجلی کا محتاط استعمال کریں تاکہ اوورلوڈنگ سے بچا جا سکے اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔