حیدرآباد: Town Planning Tribunal کے قیام کی سمت میں تلنگانہ حکومت نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ریاست میں پہلی بار تعمیراتی تنازعات کے حل کے لیے ایک خصوصی ٹریبونل قائم کیا جائے گا، جس کا دفتر ممکنہ طور پر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (GHMC) کمپلیکس میں ہوگا۔ حکام کے مطابق اس سلسلے میں فیصلے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور جلد ہی باقاعدہ احکامات جاری کیے جائیں گے۔
یہ ٹریبونل بلڈنگ پرمیشن، اضافی منزلوں، اور غیر منظور شدہ تعمیرات جیسے معاملات میں ٹاؤن پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اٹھائی گئی اعتراضات کے خلاف عوام کو ایک تیز رفتار اور قابلِ رسائی قانونی متبادل فراہم کرے گا۔ اس سے پہلے ایسے معاملات میں شہریوں کو ہائی کورٹ یا دیگر عدالتوں سے رجوع کرنا پڑتا تھا، جہاں فیصلے برسوں التوا کا شکار ہو جاتے تھے۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے کئی بار ریاستی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ایسے ٹریبونل کا قیام عمل میں لائے تاکہ غیر قانونی تعمیرات سے جڑے معاملات جلد نمٹائے جا سکیں۔ ماضی کی حکومتوں نے اس تجویز کو نظر انداز کیا، تاہم حالیہ دنوں میں ایک این جی او کی جانب سے دائر کردہ توہین عدالت کی درخواست کے بعد ہائی کورٹ نے حکومت سے اس ضمن میں حتمی ٹائم لائن طلب کی، جس پر ریاست نے گرمیوں کی تعطیلات ختم ہونے سے قبل ٹریبونل کے قیام کا وعدہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ ٹریبونل “میونسپل بلڈنگ ٹریبونل (MBT)” کے طور پر GHMC ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے قائم کیا جائے گا۔ اس کی صدارت ایک ڈسٹرکٹ جج کریں گے، جب کہ ٹاؤن پلاننگ سے وابستہ تجربہ کار عہدیدار بھی بطور رکن شامل ہوں گے۔
گزشتہ پانچ برسوں میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے ہائی کورٹ میں تقریباً 2.5 لاکھ درخواستیں دائر ہو چکی ہیں، جب کہ جی ایچ ایم سی کے ہفتہ وار پرجاوانی پروگراموں میں 40 تا 50 فیصد شکایات غیر منظور شدہ تعمیرات، اضافی فلور، یا غیر قانونی بلڈنگ پرمیشنز سے متعلق ہوتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ ٹریبونل ایک طرف جہاں عام شہریوں کو تیز انصاف فراہم کرے گا، وہیں ٹاؤن پلاننگ افسران کی جانب سے مبینہ ہراسانی کے خلاف بھی تحفظ دے گا۔ اس اقدام سے عدالتوں پر بوجھ کم ہوگا اور غیر قانونی تعمیرات کی فوری نشاندہی و کارروائی ممکن ہو سکے گی۔
یہ فیصلہ حیدرآباد جیسے تیزی سے ترقی پذیر شہر میں شہری نظم و ضبط قائم رکھنے کی سمت ایک اہم سنگ میل تصور کیا جا رہا ہے۔