حیدرآباد: تلنگانہ کے عوام پر ایک اور مہنگائی کا بم گرا ہے، کیونکہ ٹی جی ایس آر ٹی سی نے پیر سے ریاست بھر میں Bus Pass Fares میں زبردست اضافہ کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف عام مسافروں بلکہ طلبہ کو بھی براہ راست متاثر کر رہا ہے، جس پر مختلف حلقوں سے شدید تنقید سامنے آئی ہے۔
نئے کرایوں کا نفاذ فوری طور پر کیا گیا ہے۔ عام ماہانہ پاس کی قیمت 1,150 روپۓ سے بڑھا کر 1,400 روپۓ کر دیا گیا ہے۔ میٹرو ایکسپریس پاس اب 1,600 روپۓ کا ہو گیا ہے، جو پہلے 1,300 تھا، جب کہ میٹرو ڈیلکس پاس 1,450 سے بڑھ کر 1,800 روپۓ تک پہنچ گیا ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے گرین میٹرو اے سی پاس بھی اس اضافے سے محفوظ نہ رہ سکے۔
طلبہ پر بھی اس اقدام کا براہ راست اثر پڑا ہے۔ کالجوں کے دوبارہ آغاز کے موقع پر کئی طلبہ کو نئی قیمتوں کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا، اور وہ پاس حاصل کرتے وقت حیران رہ گئے۔ دلسکھ نگر کے ایک ڈگری طالب علم نے کہا: ’’یہ اضافہ بدترین وقت میں آیا ہے۔ ہم کلاسز دوبارہ شروع کرنے کی تیاری میں تھے، اور یہ ’استقبال‘ ملا۔‘‘
حیدرآباد اور دیگر شہروں میں مسافروں نے شدید ناراضگی ظاہر کی، خاص طور پر مرد مسافروں نے حکومت کی پالیسی پر سوال اٹھائے۔ مہدی پٹنم بس ڈپو پر موجود ایک نجی ملازم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’خواتین کو مفت سفر کی سہولت دی جا رہی ہے اور خسارہ ہم سے پورا کرایا جا رہا ہے۔ کیا یہی سماجی انصاف ہے؟‘‘
بزرگ مسافروں نے بھی اس اقدام کو سبسڈی پالیسی میں عدم توازن قرار دیا۔ ایک بزرگ شہری نے کہا: ’’حکومت اپنی اسکیموں کے لیے ہمارے جیبوں کو نچوڑ رہی ہے۔ ہم جیسے لوگ تو صرف سائیڈ ایفیکٹ بن کر رہ گئے ہیں۔‘‘
دوسری طرف محکمہ ٹرانسپورٹ نے اس اضافے کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے آپریشنل اخراجات اور ریاست بھر میں خدمات کو برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام ناگزیر تھا۔ تاہم روزانہ بسوں پر انحصار کرنے والے ہزاروں مسافروں کے لیے یہ وضاحت کسی دلاسے سے کم نہیں۔