ٹی ایس آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے تین دن باقی، حکومت کی خاموشی سے کشیدگی میں اضافہ

TSRTC Strike

حیدرآباد: TSRTC Strike میں صرف تین دن باقی رہ گئے ہیں، لیکن ریاستی حکومت اور آر ٹی سی انتظامیہ کی مسلسل خاموشی نے ملازمین میں بے چینی اور کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ اگرچہ وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی نے ذاتی طور پر یونینز سے ہڑتال پر نظر ثانی کی اپیل کی، تاہم جمعہ کی شام تک کسی بھی سطح پر باضابطہ بات چیت کا آغاز نہیں ہوا۔

مزدور یونینز نے ٹی ایس آر ٹی سی انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ 6 مئی کی نصف شب سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع کریں گے۔ اگر اختتام ہفتہ کے دوران مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی، تو 7 مئی کی صبح سے تمام بسیں ڈپو میں کھڑی رہیں گی۔

وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے اگرچہ مئی ڈے کے موقع پر اپنے خطاب میں یونینز سے بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں مذاکرات میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، لیکن اس کے باوجود انتظامیہ یا حکومت کی طرف سے کسی بھی قسم کی پیش رفت نہ ہونے پر ملازمین میں مایوسی پائی جا رہی ہے۔

یونین رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے بیان کے بعد فوری بات چیت کی امید کی تھی، مگر ہفتے کے اختتام تک کسی میٹنگ کا اعلان نہ ہونے پر ان کی توقعات دم توڑ گئیں۔ یونینز نے واضح کیا ہے کہ ہڑتال کی تاریخ کا اعلان انہوں نے کیا ہے، اب بات چیت کی تاریخ کا اعلان حکومت کو کرنا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق، اتوار کی شام یا پیر کی صبح ٹرانسپورٹ وزیر پونم پربھاکر کی نگرانی میں میٹنگ بلائے جانے کا امکان ہے۔ تاہم، حکومت ٹی ایس آر ٹی سی ملازمین کو سرکاری ملازمت میں ضم کرنے کے مطالبے پر بات کرنے کے لیے آمادہ ہو گی یا نہیں، اس حوالے سے خدشات برقرار ہیں۔ وزیر اعلیٰ متعدد بار ریاست کی مالی بدحالی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست قرض میں ڈوبی ہوئی ہے اور معمول کی تنخواہیں دینا بھی ایک چیلنج ہے۔

حکومت کے اس غیر واضح موقف سے ملازمین میں شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں کہ آیا ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے یا نہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت انضمام کے بنیادی مطالبے پر بات کرنے سے انکار کرتی ہے، تو ابتدائی بات چیت بھی کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ہی ناکام ہو سکتی ہے۔

یونینز کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی پرامید ہیں کہ حکومت ان کے مطالبات پر غور کرے گی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے مئی ڈے کے بیان کا خیر مقدم کیا، لیکن واضح کیا کہ اگر حکومت نے مذاکرات کے لیے نہیں بلایا تو ہڑتال بلا جھجک شروع کی جائے گی۔

TSRTC Strike کی تیاری زور و شور سے جاری ہے۔ احتجاج کے پوسٹرز تمام ڈپوز میں تقسیم کیے جا چکے ہیں، اور کارکن انہیں بسوں، ڈپوز اور عوامی مقامات پر چسپاں کر رہے ہیں۔ یونین رہنماؤں نے کہا کہ اب تمام تر ذمہ داری حکومت اور آر ٹی سی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔

6 مئی کی نصف شب سے ہی بسیں جہاں بھی ہوں گی وہیں رک جائیں گی، اور 7 مئی کی صبح تک ریاست بھر میں ٹی ایس آر ٹی سی کی خدمات مکمل طور پر بند ہونے کا امکان ہے، اگر حکومت اور یونینز کے درمیان تعطل ختم نہ ہوا۔

Exit mobile version