کولکتہ: Waqf Amendment Act کے سلسلے میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے واضح اعلان کیا ہے کہ بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ ترمیم شدہ وقف قانون ریاست میں نافذ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات کولکتہ میں جین برادری کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادریاں اس قانون سے سخت نالاں ہیں۔
ممتا بنرجی نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اقلیتوں کے حقوق اور ان کی املاک کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال ایسی کسی بھی پالیسی کو قبول نہیں کرے گا جس کا مقصد عوام کے درمیان تفریق پیدا کرنا ہو۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان پر اعتماد رکھیں اور ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں جو سیاسی انتشار کو ہوا دیتے ہیں۔
مرشدآباد ضلع میں حالیہ تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے، جو مبینہ طور پر وقف بل سے جڑا ہوا تھا، ممتا بنرجی نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایسے بل کو پیش کرنا نامناسب تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا، ’’آپ بنگلہ دیش کی صورتحال دیکھیں، کیا یہ وقت ایسا بل لانے کا تھا؟‘‘ انہوں نے اس معاملے کی حساسیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کی آبادی کا 33 فیصد حصہ اقلیتی برادریوں پر مشتمل ہے، اور سوال کیا: ’’ایسی صورت میں میں ان کے تحفظ کے لیے کیا کر سکتی ہوں؟‘‘ انہوں نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ جو بھی افراد مغربی بنگال میں سکونت پذیر ہیں، ان کے مفادات کا تحفظ ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ بنگال، بنگلہ دیش، پاکستان اور ہندوستان کبھی ایک مشترکہ خطہ تھے، اور اب یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ان افراد کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے جو مغربی بنگال کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے عوام میں اتحاد و یکجہتی کی اپیل کی اور کہا کہ جب سماج متحد ہو تو کوئی بھی چیلنج ناقابل تسخیر نہیں رہتا۔