حیدرآباد: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں Waqf amendment Act 2025 کے دفاع میں ایک جوابی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے اس قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو مسترد کرنے کی اپیل کی ہے۔
وقف (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں کے جواب میں مرکز نے موقف اختیار کیا کہ یہ چیلنج غلط بنیاد پر قائم ہیں کہ ان ترامیم سے مذہبی آزادی سے متعلق بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومت نے واضح کیا کہ یہ قانون ایک پارلیمانی کمیٹی کی مکمل, گہرائی سے اور تجزیاتی جانچ کے بعد منظور کیا گیا ہے۔
آرٹیکل 32 کا حوالہ دیتے ہوئے مرکز نے تسلیم کیا کہ سپریم کورٹ کو قانون سازی کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہے۔ تاہم, حکومت نے زور دے کر کہا کہ وقف ایکٹ میں ترامیم کا مقصد سرکاری اور نجی جائیدادوں کے غلط استعمال کو روکنا ہے, جو پہلے کے قانونی فریم ورک کے تحت ہو رہا تھا۔
مرکز نے اپنا دفاع ایک تفصیلی 1,332 صفحات پر مشتمل بنیادی جوابی حلف نامے میں پیش کیا ہے, جس میں ترامیم کی ضرورت کو جائز قرار دیا گیا ہے۔
2013 کے بعد کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے, وزارت اقلیتی امور میں جوائنٹ سکریٹری شیرشاہ سی شیخ محی الدین کی جانب سے داخل کردہ حلف نامے میں بتایا گیا کہ وقف جائیدادوں کی تعداد میں ایک غیر متوقع اور نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت 17 اپریل کو کی تھی, جب وقف ایکٹ میں ترامیم کو چیلنج کرتے ہوئے 72 درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ اس سماعت کے دوران مرکز نے جواب داخل کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت طلب کی تھی, جو عدالت نے منظور کر لی تھی۔
تازہ ترین پیش رفت میں مرکز نے عدالت کو مطلع کیا کہ آئندہ سماعت تک کوئی وقف جائیداد ڈی نوٹیفائی نہیں کی جائے گی۔ تاہم, سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ آئندہ احکامات تک وقف کونسل میں کسی غیر مسلم کو رکن نامزد نہ کیا جائے۔
اس معاملے کی اگلی سماعت 5 مئی کو مقرر کی گئی ہے۔