حیدرآباد: سپریم کورٹ میں آج سے Waqf Amendment Act کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اہم سماعت کا آغاز ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس پی وی سنجے کمار پر مشتمل بنچ دوپہر 2 بجے سے ان درخواستوں پر سماعت شروع کرے گا۔
آج سماعت کے لیے 10 اہم درخواستیں فہرست میں شامل کی گئی ہیں، جب کہ مجموعی طور پر 70 سے زائد درخواستیں مختلف افراد، مذہبی اداروں، ارکان پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے دائر کی جا چکی ہیں۔
سات ریاستوں کی جانب سے ایکٹ کی حمایت
ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، راجستھان، چھتیس گڑھ، اتراکھنڈ اور آسام کی ریاستی حکومتوں نے Waqf Amendment Act 2025 کی حمایت میں سپریم کورٹ میں حلف نامے داخل کیے ہیں اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ قانون آئینی ہے اور اسے برقرار رکھا جانا چاہیے۔
یہ ترمیمی بل 4 اپریل کو پارلیمنٹ سے منظور ہوا تھا اور 5 اپریل کو صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد 8 اپریل سے نافذ کر دیا گیا۔ تب سے لے کر اب تک اس قانون کو مختلف حلقوں کی طرف سے مسلسل مخالفت کا سامنا ہے۔
آج کی سماعت میں شامل درخواست گزار
آج جن 10 افراد یا اداروں کی درخواستوں پر سماعت ہونی ہے، ان میں اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، دہلی کے آپ ایم ایل اے امانت اللہ خان، ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس، جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی، آل کیرالا جمعیۃ العلماء، انجمن قادری، طیاب خان سلمانی، محمد شفیع، محمد فضل الرحیم اور آر جے ڈی ایم پی منوج کمار جھا شامل ہیں۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ترمیمی ایکٹ نہ صرف آئینی دفعات کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ اقلیتی طبقے کے مذہبی، معاشرتی اور جائیدادی حقوق کو بھی متاثر کرتا ہے۔ عدالت کی جانب سے آئندہ دنوں میں اس حساس اور اہم معاملے پر تفصیلی سماعت متوقع ہے۔