حیدرآباد: وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج کی لہر نے ملک بھر میں شدت اختیار کرلی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اپیل پر دہلی (جنتر منتر)، پٹنہ اور وجے واڑہ سمیت متعدد شہروں میں کامیاب مظاہرے منعقد کیے گئے۔
اسی عوامی مزاحمتی مہم کو آگے بڑھاتے ہوئے، تلنگانہ کی اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او) نے ریاست کے مختلف شہروں اور اضلاع میں خاموش احتجاجی مظاہرے کیے۔ حیدرآباد، ورنگل، نظام آباد اور کریم نگر میں عیدگاہوں اور مساجد کے احاطوں میں پرامن مظاہرے منعقد ہوئے۔ ان مظاہروں کا مقصد عوام میں شعور اجاگر کرنا اور وقف جائیدادوں پر خودمختاری اور حقوق کے دفاع کا پیغام دینا تھا۔
تلنگانہ ایس آئی او کے ریاستی صدر فراز احمد نے احتجاجی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ہندوتوا ایجنڈے کو فروغ دیتے ہوئے وقف جائیدادوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ متنازعہ قانون سازی صرف ووٹ بینک سیاست کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف جائیدادیں اللہ کی ملکیت ہیں اور مسلمان محض ان کے امین ہیں، اس میں کسی بھی قسم کی مداخلت ناقابل قبول ہے اور اس کا سختی سے مقابلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے خلاف تین نکاتی مطالبات پیش کیے:
اولاً، انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان اس بل کی خامیوں اور مضمرات کو گہرائی سے سمجھے تاکہ اس کے اصل عزائم کو بے نقاب کیا جا سکے۔
ثانیاً، انہوں نے مسلم اور غیر مسلم دونوں طبقات میں اس بل کے خلاف شعور بیدار کرنے کی ضرورت پر زور دیا، کیونکہ یہ صرف مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔
ثالثاً، انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ کی سرپرستی میں پُرامن احتجاج، دھرنوں اور اجتماعی مزاحمت کو مضبوط کرنے کی اپیل کی تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے اس بل کی مخالفت کی جا سکے۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری اس مہم کے آئندہ مراحل میں مزید مظاہروں اور عوامی بیداری مہمات کی توقع کی جا رہی ہے۔