اے سی بی کی سخت کارروائی، 25 سرکاری ملازمین رشوت کے الزام میں گرفتار | ACB trap cases

ACB trap cases

حیدرآباد: تلنگانہ میں بدعنوانی کے خلاف تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کی کارروائیاں مزید سخت ہو گئی ہیں، جس کے تحت مئی 2025 میں ACB trap cases کے سلسلے میں 25 سرکاری ملازمین کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔

پیر کو جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اے سی بی نے گزشتہ ماہ مجموعی طور پر 19 مقدمات درج کیے، جن میں 14 ٹریپ کیسز، 4 مجرمانہ بدانتظامی کے مقدمات، اور ایک ’سرپرائز چیک‘شامل تھی۔ کارروائیوں کے دوران مختلف دفاتر سے 3.63 لاکھ روپئےکی رشوت ضبط کی گئی، جو سرکاری نظام میں بدعنوانی کی گہرائی کو نمایاں کرتا ہے۔

اے سی بی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ تمام 25 گرفتار ملازمین کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: “ہم بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر کاربند ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ روک تھام اور فوری کارروائی دونوں پہلوؤں پر یکساں توجہ دی جائے۔”

بیورو نے مئی کے مہینے میں 33 پرانے مقدمات کی تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ حکومت کو روانہ کی۔ جنوری تا مئی 2025 کے درمیان اے سی بی نے مجموعی طور پر 112 مقدمات کی تحقیقات مکمل کیں، جو اس کے بڑھتے ہوئے اقدامات کا ثبوت ہے۔

اے سی بی ڈائریکٹر جنرل تلنگانہ حیدرآباد نے 30 مئی کو جرائم کا جائزہ اجلاس منعقد کیا، جس میں افسران کو ہدایت دی گئی کہ وہ زیر التواء تحقیقات کو جلد مکمل کریں۔ ایک افسر نے بتایا: “ہم چاہتے ہیں کہ ہر شکایت پر بروقت اور منصفانہ کارروائی کی جائے۔”

بیورو نے یکم مئی کو ضلع عادل آباد کے دائرہ اختیار میں منچریال میں ایک نیا دفتر بھی قائم کیا ہے، تاکہ منچریال اور کومرم بھیم–آصف آباد اضلاع میں رسائی اور شکایت کے نظام کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

اے سی بی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی بھی سرکاری ملازم کی جانب سے رشوت کا مطالبہ کیا جائے تو وہ فوری طور پر ٹول فری نمبر 1064 یا واٹس ایپ، فیس بک، یا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے ذریعے شکایت درج کریں۔ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شکایت کنندگان کی شناخت صیغہ راز میں رکھی جائے گی۔

Exit mobile version