حیدرآباد: نائب وزیر اعلیٰ بھٹی وکرمارکا نے کہا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں BC Caste Census یعنی پسماندہ طبقات کی ذات پر مبنی مردم شماری کے بعد اسمبلی میں بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات دینے کی قرارداد منظور کرنا پورے ملک کے لیے ایک مثالی اقدام ہے۔
انہوں نے ضلع منچریال کے دورے کے دوران مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے یہ بات کہی۔ بھٹی نے کہا کہ حکومت تمام طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے اور پسماندہ طبقات کے حق میں لیے گئے حالیہ فیصلے سماجی انصاف کی مضبوط مثال ہیں۔
بھٹی وکرمارکا نے مزید کہا کہ حکومت نے اسمبلی میں جو قرارداد منظور کی ہے، اس کے ذریعے ریاست بی سی طبقات کو مساوی مواقع فراہم کرنے میں سبقت لے رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بی سی ذات مردم شماری تلنگانہ کو ملک کے لیے ایک “رول ماڈل” میں تبدیل کرے گی۔
انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس اور بی جے پی جیسی پارٹیاں موجودہ حکومت کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کر رہی ہیں، جبکہ خود بی آر ایس نے اپنے دور اقتدار میں معاشی بدنظمی پیدا کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ کے عوام نے جاگیردارانہ طرز حکمرانی کو اقتدار سے بے دخل کیا ہے۔
منچریال میں جاری ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ علاقے میں ریٹیننگ وال کی تعمیر جاری ہے، مدر چائیلڈ کے لیے خصوصی اسپتال کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اور “ینگ انڈیا ریزیڈنشل اسکولز” کے قیام کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان اسکولوں میں طلبہ کو بہتر غذائیت فراہم کرنے کے لیے ڈائٹ چارجز میں اضافہ کیا گیا ہے۔
بھٹی نے کہا کہ حکومت نے ایک ہی سال کے دوران 56 ہزار ملازمتیں فراہم کی ہیں، جو کہ روزگار کے میدان میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سابق “اندرا اماں راج” کی طرز پر اب ریاست میں غریب عوام کو سستے داموں چاول فراہم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ دولت پیدا کی جائے اور اس کا منصفانہ بٹوارہ کیا جائے تاکہ غریب طبقات کو ترقی میں شامل کیا جا سکے۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی سی ذات مردم شماری اور ریزرویشن پر مبنی یہ اقدامات نہ صرف ریاست تلنگانہ بلکہ ملک بھر میں سماجی انصاف کے لیے ایک رہنما اصول ثابت ہوں گے۔