‎ بھدراچلم میں منہدم عمارت کے ملبہ سے دوسرے ورکر کی نعش برآمد

‎بھدراچلم عمارت انہدام

حیدرآباد: بھدراچلم ٹاون میں جمعہ کو دوپہر تقریباً 2:30 بجے منہدم شدہ زیر تعمیر عمارتکے ملبہ سے دوسرے تعمیری ورکر اوپیندر راؤ کی نعش برآمد کی گئی۔ اس سے تقریباً 24 گھنٹے قبل کامیشور راؤ نامی ورکر کی نعش بھی ملبہ سے نکالی گئی تھی۔

اوپیندر راؤ کی نعش کو پوسٹ مارٹم کے لئے گورنمنٹ ایریا ہاسپٹل منتقل کیا گیا، جس کے بعدریسکیو ٹیموں نے اپنا آپریشن مکمل کرلیا۔ چھ منزلہ یہ عمارت ضلع بھدرادری کتہ گوڑم کےبھدراچلم ٹاون میں چہارشنبہ کی دوپہر منہدم ہوگئی تھی، جس کے نتیجے میں دو تعمیریورکرس ملبہ میں دب گئے تھے۔

ریسکیو آپریشن میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF)، سنگارینی کالریز کمپنی لمیٹڈ،فائر سرویسس اور پولیس عملہ نے حصہ لیا۔ کامیشور راؤ کو جمعرات کو دوپہر 2:30 بجےملبہ سے نکالا گیا تھا، لیکن وہ علاج کے دوران جانبر نہ ہوسکا۔

سوپر بازار سنٹر میں واقع اس زیر تعمیر عمارت کے انہدام کی ممکنہ وجہ اسٹرکچرل غلطیبتائی جارہی ہے۔ ضلع کلکٹر جیتیش پاٹل، سپرنٹنڈنٹ پولیس بی روہت راجو اور دیگر سینئرعہدیداروں نے ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی۔

یہ عمارت ایم سرینواس نامی شخص تعمیر کروا رہا تھا، جو ایک ٹرسٹ بھی چلاتا ہے۔ اس نےگراؤنڈ فلور پر ایک مندر تعمیر کیا تھا اور مزید پانچ فلورز کی تعمیر جاری تھی۔ عمارتچہارشنبہ کو اس وقت منہدم ہوئی جب دو ورکرس گراؤنڈ فلور پر کام کر رہے تھے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ انہدام کے فوراً بعد ملبہ سے چیخوں کی آوازیں سنائی دی تھیں۔ بلڈرسرینواس، جو اب ایک پجاری بن چکا ہے، نے تقریباً دو سال قبل مطلوبہ اجازت ناموں کے بغیرعمارت کی تعمیر شروع کی تھی۔ اس نے دو فلورز کی اجازت حاصل کی تھی، لیکن پانچ فلورزکے لیے سلابس کا کام شروع کردیا تھا۔

مقامی افراد نے بتایا کہ انہوں نے بارہا اعتراضات اور شکایات کیں کہ چھوٹی جگہ پر اونچیعمارت کی تعمیر غیر محفوظ ہے اور گراؤنڈ فلور کا تعمیری ڈھانچہ ناکافی ہے، لیکن متعلقہحکام نے کوئی کاروائی نہیں کی۔

پولیس نے بلڈر ایم سرینواس کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے گرفتار کرلیا ہے۔

Exit mobile version