ڈپٹی سی ایم بھٹی وکرمارکا کا تلنگانہ کے زیر التواء منصوبوں پر زور

بھٹی وکرمارکا

حیدرآباد: تلنگانہ کے ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا نے ریاست میں زیر التواء مرکزی منصوبوں، تقسیمِ ریاست کے وعدوں اور مالی واجبات کی جلد از جلد منظوری کی ضرورت پر زور دیا، جو گزشتہ دس سالوں سے حل طلب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ریاستی وزراء اور سینئر عہدیداروں کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزراء کے سامنے ان مسائل کو بار بار اٹھایا، لیکن اب تک کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلا۔
ڈپٹی سی ایم نے کہا کہ ریاستی تقسیم کے وعدے، جن میں بایارم اسٹیل فیکٹری، ورنگل ریلوے کوچ فیکٹری، ریجنل رنگ روڈ، ورنگل ٹیکسٹائل پارک اور نوودیہ اسکولز شامل ہیں، تاحال التوا کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلی ریونت ریڈی نے ان مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا تاکہ ریاست کے مفاد میں تمام فریقوں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس کسی سیاسی فائدے کے لیے نہیں بلکہ تلنگانہ کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے منعقد کیا گیا۔ ڈپٹی سی ایم نے کہا کہ انہوں نے کانگریس، ایم آئی ایم، ٹی آر ایس اور بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ کو مدعو کیا تھا، لیکن کچھ ارکان نے ذاتی وجوہات کے سبب شرکت نہیں کی۔ مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے ایک خط کے ذریعے مطلع کیا کہ مختصر نوٹس کی وجہ سے وہ اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ ریاست کے قیام کو دس سال مکمل ہو چکے ہیں، لیکن مرکز اور آندھرا پردیش حکومت سے اب بھی کئی مالی واجبات ملنے باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تلنگانہ کے تمام پارلیمانی ارکان متحد ہو کر جدوجہد کریں، تو یہ مسائل حل کرنے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

آنے والے پارلیمانی اجلاس سے پہلے، ریاستی منصوبہ بندی کا محکمہ تمام ارکان پارلیمنٹ کو زیر التواء امور کی مکمل تفصیلات فراہم کرے گا۔ مزید برآں، مستقبل میں ایسے اجلاسوں کی اطلاع پہلے سے دی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ڈپٹی سی ایم بھٹی وکرمارکا نے یہ بھی تجویز دی کہ تلنگانہ کے مسائل پر پارلیمنٹ میں دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں اضافی سوالات اٹھانے کا موقع حاصل کیا جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پارلیمانی اجلاس کے آغاز سے ایک دن قبل یا اجلاس کے دوران دہلی میں ایک آل پارٹی اجلاس منعقد کیا جائے، جہاں تمام زیر التواء معاملات پر تفصیلی گفتگو ہو۔

 

Exit mobile version