بی جے پی رکن پارلیمان دھرم پوری اروِند کا کانگریس حکومت پر شدید حملہ | BJP

BJP Arvind

حیدرآباد: نظام آباد میں زعفران کاشتکاروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمان دھرم پوری اروِند نے تلنگانہ کی کانگریس حکومت پر زبردست تنقید کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست بھر میں حکومت کے خلاف عوامی ناراضگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور BJP آئندہ 2029 کے اسمبلی انتخابات میں فتح حاصل کرے گی، چاہے مخالف جماعتیں کوئی بھی سیاسی چال کیوں نہ چلیں۔

دھرم پوری اروِند نے کاشتکاروں کی تنظیم، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے حال ہی میں جاری کردہ ایف پی او فنڈز کے مؤثر استعمال پر زور دیا۔ انہوں نے اس اقدام کو زرعی خودکفالت اور کمیونٹی کی سطح پر کھیتی باڑی کے فروغ کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا۔

اجلاس کے بعد اپنے پُرجوش سیاسی خطاب میں دھرم پوری اروِند نے انڈورو خطے، یعنی تاریخی نظام آباد، کو مستقبل کی ہندو قوم کے نظریاتی گہوارے کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کانگریس اور بھارت راشٹرا سمیتی، دونوں پر ‘سمجھوتہ پسند سیاست’ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ان کے درمیان اختلافات محض انتخابی مفاد کے تحت ہیں، نہ کہ نظریاتی بنیادوں پر۔

انہوں نے ریاستی وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی اور بی آر ایس لیڈر کے کویتا کے بارے میں بھی سخت تبصرے کیے۔ اروِند کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ماضی میں کاروباری شراکت دار رہے ہیں اور موجودہ سیاسی اختلافات کے باوجود ان کے تعلقات آج بھی مضبوط ہیں۔ انہوں نے اس رشتے کو ایک اسٹریٹیجک پارٹنرشپ قرار دیا جو تلنگانہ کی سیاست پر مسلسل اثر انداز ہو رہی ہے۔

قومی سلامتی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا وژن ہے کہ بھارت کو عالمی سطح پر قیادت کا مقام دیا جائے اور ایک روحانی رہنما کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ پاہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مناسب وقت پر سخت جواب دیا جائے گا اور دہشت گردوں کو فیصلہ کن کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دھرم پوری اروِند کے اس خطاب کو بی جے پی کی آئندہ انتخابی حکمت عملی کا اہم حصہ سمجھا جا رہا ہے، جس کے تحت تلنگانہ میں پارٹی کی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Exit mobile version