حیدرآباد: ، بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے. تارک راما راؤ نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی کا BRS Silver Jubilee جلسہ 28 مارچ کو ورنگل ضلع کے ایلکاتورتی میں منعقد ہوگا، جہاں ٹریفک یا عوامی نقل و حرکت میں خلل نہیں ہوگا۔ منگل کو تلنگانہ بھون میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ جلسے کے لیے 1200 ایکڑ رقبے پر وسیع پیمانے پر انتظامات کیے جا رہے ہیں، جو پارٹی کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی اجتماع ہوگا۔
جلسے کے لیے باضابطہ اجازت نامہ ضلع پولیس کو پیش کیا جا چکا ہے اور ڈی جی پی سے ذاتی طور پر بھی درخواست کی گئی ہے۔ بی آر ایس نے ریاستی روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن سے تین ہزار بسوں کی فراہمی کی درخواست کی ہے، جس پر اصولی منظوری حاصل ہو چکی ہے۔
راما راؤ نے بتایا کہ جلسے کا دن اتوار ہے، اس لیے تعلیمی ادارے بند رہیں گے اور عوام کو کوئی زحمت نہیں ہوگی۔ بی آر ایس صدر کے. چندرشیکھر راؤ نے تمام 33 اضلاع کے نمائندوں کے ساتھ حلقہ وار انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔
BRS Silver Jubilee
کے بعد رکنیت مہم، تنظیمی انتخابات
کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ جلسے کے بعد ریاست گیر ڈیجیٹل رکنیت سازی مہم شروع کی جائے گی، جس کے بعد تنظیمی انتخابات، ضلعی و ریاستی کمیٹیوں کی تشکیل اور کارکنوں کی تربیت کے باقاعدہ پروگرام منعقد ہوں گے۔ آئندہ 12 مہینوں کے لیے ایک تفصیلی کیلنڈر تیار کیا جا رہا ہے، جس میں ادارہ جاتی ترقی اور عوامی رابطہ دونوں شامل ہوں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی آر ایس اور تلگو دیشم وہ واحد علاقائی جماعتیں ہیں جنہوں نے تلگو ریاستوں میں 25 سالہ سیاسی سفر مکمل کیا ہے، جبکہ قومی پارٹیاں دہلی سے کنٹرول کی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق تلنگانہ کو ان پارٹیوں کے حوالے کرنا ریاستی خودمختاری کا سودا ہوگا۔
مرکز و ریاستی حکومتوں پر سخت تنقید
راما راؤ نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ کی کانگریس حکومت ابھی تک کابینہ میں توسیع کرنے سے قاصر ہے، جبکہ مرکز میں بی جے پی حکومت ریاست کے منتخب ارکان پارلیمان کو کوئی حقیقی فائدہ دینے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے مرکز کی معاشی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 50 روپۓ کا اضافہ، پٹرول اور ڈیزل پر 2 روپۓ سیس نافذ کیا گیا ہے، حالانکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق یہ فیصلے مہنگائی، ٹرانسپورٹ اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کا باعث بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ، سیس کا نفاذ اور اسٹاک مارکیٹ میں 19 لاکھ کروڑ روپۓ کا نقصان — یہ سب ایک ہی دن میں مودی حکومت کی “ہیٹ ٹرک” تباہی ہے۔
راما راؤ نے امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے نئے ٹیرف پر مرکزی حکومت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا، اور کہا کہ اس کا تلنگانہ کے فارما اور آئی ٹی ایکسپورٹ شعبوں پر گہرا اثر پڑے گا۔ ان کے مطابق نہ تو پارلیمنٹ میں کوئی بحث کرائی گئی اور نہ ہی وزیراعظم یا وزیر خزانہ نے کوئی بیان دیا۔
کانگریس حکومت کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شراب کے علاوہ کسی اور شعبے میں آمدنی میں اضافہ نہیں کیا جا سکا اور جی ایس ٹی وصولیوں میں بھی کوئی ترقی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرز حکمرانی سے ریاست میں اقتصادی اعتماد کمزور ہو رہا ہے۔
انہوں نے انفراسٹرکچر کے اہم منصوبوں جیسے حیدرآباد ایئرپورٹ میٹرو، فارما سٹی، اور موسی ندی کی بحالی میں ناکامی کو بھی موجودہ حکومت کی نااہلی کی مثالیں قرار دیا۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ BRS Silver Jubilee جلسہ پرامن طور پر منعقد کیا جائے گا، اور اگر انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کیا تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ جلسہ پارٹی کے جمہوری سفر اور تنظیمی طاقت کا جشن ہے۔