حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں ذات پات کی مردم شماری منظم اور شفاف انداز میں انجام دی گئی ہے اور اس پر کسی بھی قسم کا سوال اٹھانا بی سی طبقات کے حقوق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگا۔ وہ آج گاندھی بھون میں منعقدہ ایک پریزنٹیشن کے دوران خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے ذات پات کی مردم شماری کروانے کا جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کرنا ان کی ذمہ داری تھی، چاہے وہ ریاست کے آخری “ریڈی” چیف منسٹر ہی کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ مردم شماری ان کے کسی ذاتی فائدے کیلئے نہیں بلکہ پارٹی کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے جذبے کے تحت کی گئی ہے۔
ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور سابق چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے اس سروے کو روکنے کی کوشش کی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نریندر مودی پیدائشی طور پر بی سی طبقے سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ انہوں نے گجرات کے چیف منسٹر بننے کے بعد اپنی ذات کو بی سی فہرست میں شامل کروایا۔
چیف منسٹر نے کہا کہ مردم شماری سے بی سی طبقات کو ان کے آئینی حقوق حاصل ہوسکتے ہیں اور سپریم کورٹ بھی بی سی کوٹے میں اضافے کی سفارش کرسکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مردم شماری میں حصہ نہ لینے والے افراد کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے اور سابق چیف منسٹر چندرشیکھر راؤ سمیت بی آر ایس کے دیگر قائدین کے گھروں کے سامنے احتجاج کیا جائے۔
ریونت ریڈی نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ مردم شماری کے دوران اقلیتوں کی آبادی سے متعلق سوالات کا کوئی غلط مطلب نکالا جارہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مسلم اقلیتیں بی سی “ای” گروپ میں شامل ہیں اور انہیں 4 فیصد تحفظات حاصل ہیں، جن کے تحت ان کی آبادی کا اندازہ لگایا گیا۔
چیف منسٹر نے کہا کہ سابق حکومت کے دوران کیے گئے گھر گھر سروے میں مختلف ذاتوں کا کوئی واضح ڈیٹا حاصل نہیں ہوا تھا، جبکہ موجودہ مردم شماری مکمل شفافیت کے ساتھ کی گئی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مردم شماری میں شرکت سے گریز کرنے والے سابق چیف منسٹر چندرشیکھر راؤ کو تلنگانہ کے سماج میں زندگی گزارنے کا اخلاقی حق حاصل نہیں ہے۔