مرکز کا مردم شماری میں ذات پر مبنی مردم شماری کا فیصلہ | caste census

caste census

حیدرآباد: مرکزی حکومت نے قومی سطح پر ہونے والی آئندہ مردم شماری میں caste census یعنی ذات پر مبنی مردم شماری شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ بدھ کے روز منعقدہ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں لیا گیا۔

مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے ایک پریس کانفرنس میں اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ caste census کو باقاعدہ طور پر عام مردم شماری کے عمل میں ضم کیا جائے گا۔

توقع ہے کہ آبادی کی مردم شماری ستمبر سے شروع ہوگی اور اس عمل کو مکمل ہونے میں تقریباً ایک سال لگے گا۔ اس لحاظ سے، ذات پر مبنی مکمل اعداد و شمار 2026 کے آخر یا 2027 کے اوائل میں دستیاب ہوں گے۔ تاہم، حکومت کی جانب سے تاحال مردم شماری کے آغاز کی باضابطہ تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ آخری شیڈول مردم شماری 2021 میں ہونی تھی، لیکن کورونا وبا کے باعث اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ ہندوستان میں مردم شماری کا عمل ہر دس سال میں ایک بار منعقد ہوتا ہے۔

سیاسی موقف اور پس منظر | caste census
ذات پر مبنی مردم شماری کے مسئلے پر سیاسی جماعتوں کے درمیان طویل عرصے سے اختلافات پائے جاتے رہے ہیں۔ کانگریس، بیجو جنتا دل (بی جے ڈی)، سماج وادی پارٹی (ایس پی)، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور شرد پوار کی قیادت والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) سمیت کئی اپوزیشن جماعتیں طویل عرصے سے ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری کی حامی رہی ہیں۔ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے ابھی تک اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے۔ حال ہی میں کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے امریکہ کے دورے کے دوران اس مطالبے کی حمایت کی۔

بی جے پی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے ماضی میں اس تجویز کی مخالفت کی تھی اور اپوزیشن پر ذات کی بنیاد پر قوم کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ تاہم، بی جے پی نے بہار میں ہونے والی ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت کی، جہاں اکتوبر 2023 میں اس کا ڈیٹا جاری کیا گیا۔ بہار ایسی پہلی ریاست بنی جس نے اپنے ہاں ذات کے حساب سے مردم شماری کے نتائج شائع کیے۔

اشونی ویشنو نے کہا کہ 1947 کے بعد سے آج تک کوئی باضابطہ caste census نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ کانگریس حکومتوں نے اس عمل کی ہمیشہ مخالفت کی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2010 میں اُس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس مسئلے پر کابینہ سطح پر غور کرنے کی تجویز دی تھی، اور اس پر ایک وزارتی گروپ بھی تشکیل دیا گیا تھا۔ زیادہ تر سیاسی جماعتوں نے مردم شماری میں ذات کی گنتی کی سفارش کی تھی، لیکن کانگریس حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔

ویشنو نے الزام عائد کیا کہ کانگریس اور اس کے حلیف جماعتوں نے caste census کے مسئلے کو محض سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ ریاستوں نے اگرچہ شفافیت اور تعمیری انداز میں سروے کیا، لیکن بعض دیگر ریاستوں میں یہ سروے سیاسی مقاصد کے تحت کیے گئے جس سے عوام میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے اور سماجی کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ذات پر مبنی معلومات صرف سرکاری مردم شماری کا حصہ بنائی جائیں، نہ کہ انفرادی ریاستی سروے کے ذریعے۔

انہوں نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 246 کا حوالہ دیا جس کے تحت مردم شماری ساتویں شیڈول کی یونین لسٹ کے انٹری 69 میں شامل ہے، اور یہ مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ اگرچہ بعض ریاستوں نے اپنی سطح پر ذات پر مبنی سروے کیے ہیں، لیکن ان کے طریقۂ کار اور شفافیت میں خاصا فرق پایا گیا ہے۔

 

Exit mobile version