حیدرآباد: سابق وزیر Harish Rao نے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ صرف نمائشی اعلانات کرتے ہیں جن پر عمل درآمد کی کوئی نیت نہیں ہوتی۔ انہوں نے حال ہی میں پیش کیے گئے نلمالہ اعلامیہ کو بھی اسی زمرے میں رکھا، جسے انہوں نے کسانوں اور پسماندہ طبقات سے متعلق سابقہ اعلانات کی طرح بے نتیجہ قرار دیا۔
Harish Rao نے کہا کہ کانگریس حکومت کو صرف ظاہری چمک دمک سے دلچسپی ہے، اصل میں کچھ نہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ یہ سب “باہر سے چمکدار، اندر سے کھوکھلا” اعلانات ہیں جو صرف تشہیر کا ذریعہ بن چکے ہیں۔
انہوں نے ریونت ریڈی پر چنچو قبائلی نمائندوں کی گرفتاری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے مذاکرات کے بجائے جبر اور گرفتاری کا راستہ چنا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اب قبائلی کارکنوں کی قبل از وقت گرفتاری ہی جمہوری حکومت کی نئی شناخت بن گئی ہے؟
Harish Rao نے ریونت ریڈی کی تقریروں کو غصے سے بھرپور مگر بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں صرف خود ستائشی ہوتی ہے، عوامی مسائل کا کوئی حل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ریونت کا دعویٰ کہ لوگ اب بھی بی آر ایس دور کو یاد کرتے ہیں، درست ہے کیونکہ لوگ آج بھی ان کے جھوٹے وعدوں کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔
حریش راو نے کئی وعدوں کا ذکر کیا جو تاحال پورے نہیں ہوئے، جیسے زرعی قرض معافی، 2,500 روپۓ ماہانہ مہالکشمی وظیفہ، کلیانہ لکشمی اسکیم کے تحت تولہ سونا، نوجوان خواتین کے لیے اسکوٹرز، ودیا بھروسہ کارڈز، اور دو لاکھ نوکریوں کے لیے اعلامیہ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ جمود کا شکار ہے اور عوام سب کچھ یاد رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بزرگ پنشنرز، معذورین، پی آر سی اور ڈی اے کے منتظر ملازمین، ریٹائرڈ افراد، اور آر ٹی سی کے انضمام کے منتظر ملازمین بھی ریونت کے وعدوں کو یاد کر کے مایوس ہو چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ کی مبالغہ آرائی پر تنقید کرتے ہوئے حریش راو نے کہا کہ صرف ریونت ہی کہہ سکتے ہیں کہ ‘اماوس کی رات پورا چاند چمکتا ہے’۔ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کے دعووں کو یوں بیان کیا کہ جیسے ‘مر چکی بھینس ٹوٹے برتن میں دودھ دے رہی ہو’۔
بیروزگاری کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب نوجوان نوکریوں کے اعلامیہ کے منتظر ہیں، ریونت مذاق اُڑاتے ہیں کہ بیروزگار لوگ نوکریاں نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے وعدہ کردہ چھ گارنٹیوں پر بھی خاموشی چھا گئی ہے۔ ریاستی خزانے کے خالی ہونے پر کوئی بات نہیں، اور اب وزیراعلیٰ تلنگانہ کو نمبر ون ریاست قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ نلمالہ کے سانپ بھی ان کے متضاد بیانات پر حیران ہوں گے۔