Japanese Language حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے ریاست میں کی تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جاپان میں درکار انسانی وسائل کی تیاری ممکن ہو سکے۔ وزیر اعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی نے انگریزی روزنامہ “دی ہندو” کے ہڈل پروگرام میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس سمت میں کئی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
ریونت ریڈی نے وضاحت کی کہ عالمی سطح پر مختلف ممالک ون پلس ون حکمت عملی کے تحت سرمایہ کاری کے متبادل مواقع تلاش کر رہے ہیں، اور ریاستی حکومت نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی خاطر تعلیمی اور اقتصادی شعبوں میں سنجیدہ منصوبہ بندی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست میں ترقیاتی پروگراموں کے ساتھ فلاحی اسکیموں کو مؤثر انداز میں روبہ عمل لایا جا رہا ہے۔ حکومت تعلیم، روزگار اور بنیادی سہولیات کو اولین ترجیح دے رہی ہے تاکہ تلنگانہ دنیا کے ترقی یافتہ شہروں کی صف میں شامل ہو سکے۔
ریاستی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ “نٹ زیروسٹی” منصوبہ بندی مکمل ہو چکی ہے اور ملک کا پہلا فیوچر سٹی تلنگانہ میں قائم کیا جا رہا ہے۔ الکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کی معافی، 360 کلومیٹر طویل ریجنل رنگ روڈ کی تعمیر، صنعتی پارکس اور ڈرائی پورٹ کی ترقی جیسے اقدامات بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔ ریاست میں اب تک دو لاکھ کروڑ روپۓ سے زائد کی سرمایہ کاری حاصل ہو چکی ہے، جو معیشت کو نئی جہت دے گی۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ حالیہ جاپان کے دورے کے دوران حاصل ہونے والے تجربات کی بنیاد پر حکومت نے ریاست میں Japanese Language سکھانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہاں ملازمت کے مواقع سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
کی تعلیم: تلنگانہ ماڈل کا نیا رخ Japanese Language
ریاست میں تعلیمی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی سروے کو ملک بھر میں ماڈل قرار دیا جا رہا ہے، جو تمام طبقات خصوصاً پسماندہ طبقات، دیگر پچھڑے طبقات، درج فہرست ذاتوں و قبائل، اقلیتوں اور اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے لیے مفید ہے۔ ریاست نے سپریم کورٹ کی رہنمائی میں ایسے اقدامات کی شروعات کی ہے جنہیں مرکز کو بھی اپنانا چاہیے۔
ریاست کے مختلف اقامتی اسکولوں کو مربوط کرتے ہوئے بچوں میں سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت نے “ینگ انڈیا ریسیڈینشل اسکولس” کے قیام کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تعلیمی معیار میں بہتری آئے۔
روزگار، زراعت اور خواتین کی فلاح پر توجہ
ریونت ریڈی نے بتایا کہ اقتدار کے پہلے سال میں ہی 25 لاکھ کسانوں کے 21,617 کروڑ روپۓ کے قرضے معاف کیے گئے ہیں۔ کسانوں کو ہر سال 12 ہزار روپۓ بطور ان پٹ سبسڈی اور 24 گھنٹے مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ ریاست دھان کی سب سے زیادہ پیداوار کرنے والی ریاست ہے، جہاں فی کوئنٹل 500 روپۓ بونس دیا جا رہا ہے۔
67 لاکھ سیلف ہیلپ گروپس کو 1,000 میگاواٹ سولار پروڈکشن کا موقع دیا گیا ہے۔ اسکولوں کے انتظام اور یونیفارم کی فراہمی کی ذمہ داری بھی خواتین کو سونپی گئی ہے۔ ریاستی آر ٹی سی میں خواتین کے لیے مفت بس سفر کی سہولت دی گئی ہے۔
سرکاری ملازمتوں کے معاملے میں بھی حکومت نے ترجیحی بنیاد پر اقدامات کیے ہیں۔ پہلے سال میں ہی 59,000 سے زیادہ سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں۔ بے روزگار نوجوانوں کے لیے اسکل یونیورسٹی، اسپورٹس یونیورسٹی اور ٹاٹا ٹکنالوجیز کے تعاون سے 105 صنعتی تربیتی اداروں کو جدید تربیتی مراکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
آخر میں، لوک سبھا حلقوں کی ازسرنو حد بندی کے مسئلہ پر ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ حکومت اس کی مخالفت نہیں کرتی، تاہم مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں تمام پارٹیوں سے مشورہ کر کے ایک شفاف طریقہ کار طے کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ریاستوں کے ساتھ مساوی سلوک ہونا چاہیے اور ترقی یافتہ ریاستوں کو سزا دینے جیسا رویہ نہیں اپنایا جانا چاہیے، کیونکہ یہ ایک سماجی و سیاسی انصاف کا مسئلہ ہے جس پر سنجیدہ بحث ہونی چاہیے۔
తెలంగాణ ప్రభుత్వం చేపట్టిన అనేక కార్యక్రమాలు, అనుసరిస్తున్న విధానాలు దేశానికి దిశానిర్దేశం చేస్తున్నాయని రాష్ట్ర ముఖ్యమంత్రి శ్రీ @revanth_anumula గారు చెప్పారు. సామాజిక న్యాయంతో పాటు ఇతర అంశాల్లో తెలంగాణ మాడల్ను కేంద్ర ప్రభుత్వం కూడా అనుసరించాల్సిన పరిస్థితి ఉందన్నారు.… pic.twitter.com/9diBvDm2tC
— Telangana CMO (@TelanganaCMO) May 9, 2025