حیدرآباد: کالیشورم پراجیکٹ میں مبینہ مالی بے قاعدگیوں کے پس منظر میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اب Kaleshwaram ENC کے تحت کام کرنے والے سرکاری عہدیداروں پر اپنی توجہ مرکوز کر دی ہے، جنہوں نے اپنی معلوم آمدنی سے کہیں زیادہ اثاثے جمع کیے ہیں۔ ابتدائی طور پر محکمہ آبپاشی کے چیف انجینئر بھوکیہ ہری رام کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
ای ڈی ذرائع کے مطابق، ہری رام کے خلاف منی لانڈرنگ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس میں فنڈز کے غیر قانونی استعمال اور ان کے لین دین کی جانچ شامل ہوگی۔ واضح رہے کہ ہری رام پہلے ہی اینٹی کرپشن بیورو (ACB) کی حراست میں ہیں، جن پر سابق حکومت کے دور میں ہزاروں کروڑ روپۓ کے آبپاشی منصوبوں میں بھاری رشوت لینے کا الزام ہے۔
ACB نے 26 مئی کو ہری رام کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے مقدمہ میں بکنگ کی، اور ان کے گھروں پر چھاپوں کے دوران حیران کن جائیدادیں برآمد کیں۔ سرکاری طور پر ان کے اثاثوں کی مالیت 13.5 کروڑ روپۓ بتائی گئی ہے، مگر اندرونی ذرائع کے مطابق یہ رقم 100 کروڑ روپۓ سے تجاوز کر سکتی ہے۔
اس سے قبل اپریل میں بھی ایک اور مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں 50 کروڑ روپۓ کی غیر قانونی دولت کی نشاندہی کی گئی۔ سال 2024 کے ابتدائی چار مہینوں میں اس نوعیت کے چار مقدمات درج کیے گئے، جن کی مجموعی مارکیٹ مالیت تقریباً 200 کروڑ روپۓ بتائی جاتی ہے۔
اگرچہ ACB ریاستی ملازمین کی ناجائز جائیدادوں کی تفتیش کرتی ہے، لیکن جب معاملہ منی لانڈرنگ یا فنڈز کے غیر قانونی بہاؤ سے متعلق ہو تو ای ڈی کو کارروائی کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ ایسی غیر قانونی آمدنی اکثر بینامی کھاتوں یا مختلف راستوں سے گردش کرتی ہے، جو ای ڈی کی جانچ کا دائرہ کار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ای ڈی نے ہری رام سے متعلق تمام کیس فائلیں طلب کر لی ہیں اور یہ کیس اعلیٰ سطحی بدعنوانی کے ایک سلسلے کا پہلا باب بن سکتا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دیگر اہم عہدیدار بھی ای ڈی کے نشانے پر آ سکتے ہیں۔