حیدرآباد: ایس ایل بی سی سرنگ میں پیش آئے حادثہ کے مقام سے ریسکیو ٹیموں نے لوکو انجن کو کامیابی کے ساتھ باہر نکالا ہے۔ ریسکیو کارروائیاں دوگنی رفتار سے جاری ہیں، جن کی نگرانی ایس ایل بی سی ٹنل کے خصوصی عہدیدار شیوشنکر لوٹیٹی کر رہے ہیں، جنہوں نے ٹیموں کی کوششوں کی تعریف کی۔
ہفتہ کو ایس ایل بی سی سرنگ کے اندر ریسکیو کارروائیوں میں کئی ادارے شامل ہوئے، جن میں فوجی عہدیدار وکاس سنگھ اور وجے کمار، سنگارینی مائنز کے ریسکیو جنرل مینیجر بائدیا، کلواکرتی آر ڈی او سرینواسولو، این ڈی آر ایف کے افسر کرن کمار، ایس ڈی آر ایف کے افسر گری دھر ریڈی، جی ایس آئی کے پَنکَج تیرُگُن، ریٹ ہول مائنرز کے نمائندے فیروز قریشی، ساؤتھ سنٹرل ریلوے کے عہدیداران، انوی روبوٹکس کے نمائندے وجے، اکشے، اور جے پی کمپنی کے نمائندے شامل ہیں۔
خصوصی افسر شیوشنکر لوٹیٹی کی صدارت میں ایس ایل بی سی ٹنل انلیٹ 1 آفس میں جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ مقررہ اہداف کے مطابق ریسکیو سرگرمیاں جاری ہیں۔ انہوں نے مٹی کے نیچے دبے ہوئے لوکو انجن کی بازیابی پر ٹیموں کی ستائش کرتے ہوئے زور دیا کہ اسی جوش و جذبے کے ساتھ کارروائیاں جاری رہنی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ سرنگ کے اندر ریسکیو ٹیمیں پوری محنت کے ساتھ مسلسل کام کر رہی ہیں۔ جس جگہ لوکو انجن اور کیبنز دبے ہوئے تھے، وہاں کی مٹی ہٹا کر انجن اور ڈبوں کو سرنگ سے باہر نکالا گیا ہے۔ اب اندرونی حصوں کی باریک بینی سے تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ لاپتہ افراد کا پتہ لگایا جا سکے۔
مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے تعلق رکھنے والی 12 ریسکیو ٹیمیں مربوط انداز میں سرگرم عمل ہیں۔ لوٹیٹی نے بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کارروائیوں کو تیز کیا جا رہا ہے اور ٹیموں کے لیے ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
یومیہ بنیاد پر پانی کی نکاسی، مٹی کی کھدائی اور اسٹیل ہٹانے کے کام ایک ساتھ جاری ہیں۔ چار ایکسکیویٹرز اور دو باب کیٹس مسلسل مٹی ہٹا رہے ہیں، جسے کنویئر بیلٹ کے ذریعے باہر لے جایا جا رہا ہے۔ کھدائی کی رفتار کے مطابق وینٹیلیشن کی بحالی کے کام بھی ساتھ ساتھ کیے جا رہے ہیں۔