رمضان میں حیدرآباد کی حلیم: مقبول ترین ڈش اور کروڑوں کا کاروبار

تلنگانہ کا دارالحکومت حیدرآباد۔لذیذ کھانوں کا ذکر کیا جائے اور شہر حیدرآباد کا خیال ذہن میں نہ آئے ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ حیدرآباد لذیذ کھانوں کا بھی دارالحکومت ہے۔ اپنی بھرپور ثقافت، تاریخی ورثے اور لذیذ کھانوں کے لیے مشہور حیدرآباد میں جتنی شہرت حیدرآبادی بریانی کو حاصل ہے اتنی ہی شہرت حلیم کو بھی ہے۔ سب کے خیالوں میں بسنے والی حلیم، آج نہ صرف ایک مقبول روایتی پکوان ہے بلکہ اب یہ ایک بڑا کاروباری موقع بھی بن گیا ہے۔ رمضان المبارک کے دوران اس کی مانگ اور مقبولیت اسے ایک وسیع مارکیٹ میں تبدیل کر دیتی ہے۔ حلیم، جو گوشت، دالوں، گندم اور مصالحوں کا ایک لذیذ امتزاج ہے، فوڈ ڈیلیوری ایپس جیسے سوئیگی اور زوماٹو نے اس کی فروخت کو گریٹر حیدرآباد میں نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔

حلیم کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت

حیدرآبادی حلیم کی ابتدا عرب پکوان “ہریسہ” سے ہوئی، جو چاؤش برادری کے ذریعہ آصف جاہی دور میں یہاں لائی گئی۔ مقامی مصالحوں اور روایتی طریقوں سے اس نے ایک منفرد ذائقہ اختیار کیا، جو آج حیدرآبادی حلیم کے نام سے مشہور ہے۔ اس ڈش کی خاص بات اس کی گاڑھی اور کریمی ساخت ہے، جو اسے دیگر کھانوں سے ممتاز بناتی ہے۔اس کی غذائیت اور لذیذ ذائقہ نے اسے حیدرآباد کی شناخت سے جوڑ دیا، اور سال 2010 میں اسے انڈین جیوگرافیکل انڈیکیشن اسٹیٹس (GIS) بھی دیا گیا، جو اس کی ثقافتی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ رمضان میں حیدرآباد کی گلیوں میں حلیم کی دیگوں کا منظر عام ہوتا ہے۔ چھوٹے دکانداروں سے لے کر بڑے ریستورانوں تک، ہر کوئی اسے فروخت کرنے میں مصروف ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بغیر حلیم کے حیدرآباد میں رمضان کا تصور بھی محال ہے۔

حلیم

حلیم کی مارکیٹ: حجم اور پیمانہ

حیدرآباد میں حلیم کی مارکیٹ رمضان کے دوران عروج پر ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، گریٹر حیدرآباد میں رمضان کے مہینے میں حلیم کا کاروبار 800 سے 900 کروڑ روپے تک پہنچ جاتا ہے۔ شہر میں 10 سے 12 ہزار حلیم آؤٹ لیٹس اس عرصے میں کام کرتے ہیں، جن میں مشہور ریستوران جیسے “پستہ ہاؤس”، “سروی”، اور “شاہ غوث ” کے ساتھ ساتھ سڑک کنارے کے چھوٹے دکاندار بھی شامل ہیں۔

حلیم کی فی کس قیمت عام طور پر 200 سے 300 روپے ہوتی ہے، لیکن پریمیم آؤٹ لیٹس پر یہ 500 روپے تک بھی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، چھوٹی پیکنگ میں حلیم 50 سے 100 روپے میں بھی دستیاب ہوتا ہے، جو کم آمدنی والے طبقے کی دسترس میں ہوتی ہے۔ مختلف قیمتوں کے ساتھ حلیم ہر طبقے کے لیے قابل قبول ہے، جو اس کی مارکیٹ کو مزید وسعت دیتا ہے۔شہر حیدرآباد کے پاش علاقوں میں شمار کیے جانے والے بنجارہ ہلز پر واقع ہے ’سروی‘ جو ایرانی حلیم کے لیے مشہور ہے۔ سروی کے پروپرائٹر ’حیدر علی مرزا‘ نے ہمیں بتایا کہ سال 1988 سے وہ ایرانی حلیم پیش کررہے ہیں۔ گزشتہ 37 سالوں سے انہوں نے حیدرآباد کے ہر طبقے تک اپنی ذائقہ دار اور منفرد انداز میں بنائی جانے والی حلیم پیش کی ہے، اسی لیے آج ہر علاقے کی عوام ’سروی حلیم‘ کا آوٹ لیٹ مقامی سطح پر چاہتا ہے۔ حیدر علی مرزا نے بتایا کہ ایران میں 10 محرم کو ’امام حسینؓ کے تبرک‘ کے طور پر حلیم کو پیش کیا جاتا تھا۔ آج ہم اصلی ایرانی حلیم کے ذائقہ کو برقرار رکھتے ہوئے اسے پیش کررہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج ایرانی حلیم کے نام پر ہرکوئی کاروبار کررہا ہے لیکن اصل ایرانی ذائقہ دار حلیم چنندہ جگہ ہی دستیاب ہے۔

حلیم کے کاروبار میں آن لائن فوڈ ڈیلیوری ایپس کا کردار

حالیہ برسوں میں فوڈ ڈیلیوری ایپس جیسے سوئیگی اور زوماٹو نے حلیم کی فروخت کو ایک نئی جہت دی ہے۔ گریٹر حیدرآباد، جو چارمینار، بنجارہ ہلز، حیدرنگر، اور سکندرآباد جیسے علاقوں پر مشتمل ہے، ان ایپس کے ذریعے حلیم کی رسائی میں اضافہ ہوا ہے۔ رمضان کے دوران ان ایپس پر حلیم کے آرڈرز میں کئی گنا اضافہ دیکھا جاتا ہے۔

آن لائن فوڈ ڈیلیوری کے فائدے بتاتے ہوئے شہر حیدرآباد کے علاقے گلشن کالونی کے رہائشی ’شیخ عقیل‘ نے بتایا کہ رمضان کے دوران ارکان خاندان کو ذائقہ دار، معیاری حلیم کھلانے کی چاہت میں وہ قدیم دکانوں سے حلیم خریدنا چاہتے ہیں لیکن مصروف شیڈول کی بدولت وہاں جاکر حلیم خریدنا بہت مشکل ہوجاتا ہے، ایسے میں آن لائن ایپس سے لوگ اب گھر بیٹھے مشہور ریستورانوں سے حلیم منگوا سکتے ہیں، جو پہلے صرف مخصوص مقامات تک محدود تھا۔افطار سے چند گھنٹے قبل آرڈر کرنے کی سہولت نے بھی مصروف افراد کے لیے حلیم کو ’دی گو ٹو ڈش‘ بنا دیا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ حلیم کے شوقین صرف مسلمان ہی ہیں، بلکہ مختلف ریستورانوں میں مختلف قسم کے حلیم جیسے مٹن حلیم، یا یہاں تک کہ ویگن آپشنز بھی موجود ہیں، اس لیے غیر مسلم بھی حلیم کو شوق سے کھاتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، رمضان میں یہ ایپس خصوصی ڈسکاؤنٹس اور بنڈل آفرز پیش کرتی ہیں، جو فروخت کو مزید بڑھاتی ہیں۔ ہم نے جتنے بھی حلیم فراہم کرنے والے ہوٹلوں اور ریستورانوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ عام دنوں کے مقابلے، رمضان میں حلیم کا کاروبار 100 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

حلیم کی فروخت اور معاشی اثرات

حلیم کی فروخت سے حیدرآباد کی مقامی معیشت کو بڑا سہارا ملتا ہے۔ اس کے چند اہم اثرات درج ذیل ہیں

روزگار کے مواقع: رمضان میں حلیم کی تیاری، فروخت، اور ڈیلیوری سے ہزاروں افراد کے لیے عارضی ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔ دکانداروں سے لے کر ڈیلیوری ایجنٹس تک، سب اس معاشی سرگرمی کا حصہ بنتے ہیں۔
خام مال کی طلب: حلیم کی تیاری میں گوشت، دالیں، گندم، گھی، اور مصالحوں کی بڑی مقدار درکار ہوتی ہے، جس سے زرعی اور تجارتی شعبوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
ریستورانوں کی آمدنی: بڑے ریستورانوں کے لیے رمضان فروخت کا سب سے بڑا سیزن ہوتا ہے، جو سال بھر کے نقصانات کو پورا کرنے میں مدد دیتا ہے۔

پرانے شہر حیدرآباد کے علاقے یاقوت پورہ میں ’علی کیفے‘ ہوٹل، صرف رمضان میں ہی نہیں بلکہ سال کے بارہ مہینے حلیم دستیاب کراتا ہے۔ علی کیفے کے پروپرائٹر میر غفار علی ہیں۔ انہوں نے اپنی منفرد حلیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دیگر حلیم کے مقابلے ہمارے یہاں دانے دار حلیم فروخت کی جاتی ہے جس کی کافی مانگ ہے۔ ہم خاص طور پر اس کے لیے حلیم میں درکار اجزا منگواتے ہیں اور خاص طریقے سے حلیم منگواتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پرانے شہر کے علاقوں کے برعکس نئے شہر کے علاقوں میں ان کی حلیم کی کافی مانگ ہے اور لوگ رمضان کے دوران ان کے کیفے سے حلیم خریدتے ہیں۔ بڑے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بھی انہوں نے اپنی حلیم کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر سال رمضان کی طرح اس رمضان میں بھی علی کیفے کی حلیم 70 روپے میں ہاف جب کہ 100 روپے میں ’فل پلیٹ‘ دستیاب رہے گی۔

اتنے بڑے پیمانے پر کاروبار کے باوجود حلیم کی مارکیٹ کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے

معیار کا مسئلہ: بڑھتی ہوئی طلب کے باعث کچھ دکاندار معیار پر سمجھوتہ کرتے ہیں، جیسے کہ ناقص گوشت یا مصنوعی اجزا کا استعمال۔
قیمتوں میں اضافہ: خام مال کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حلیم کی قیمت ہر سال بڑھتی ہے، جو عام صارفین کے لیے مشکل پیدا کر سکتا ہے۔
مسابقت: ہزاروں آؤٹ لیٹس اور ایپس کے درمیان مقابلہ شدید ہے، جس سے چھوٹے دکاندار متاثر ہو سکتے ہیں۔
صفائی کے مسائل: سڑک کنارے حلیم کی دیگوں کے ارد گرد حفظان صحت کے معیارات کو برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے۔

حیدرآباد کے علاقے وجئے نگر کالونی میں واقع ’الصبا‘ ہوٹل میں ہر سال کی طرح اس سال بھی ’حلیم بنانے کے لیے مخصوص دیگ‘ تیار کیا گیا۔ الصبا ہوٹل کے پروپرائٹر محمد لیاقت نے ہمیں بتایا کہ معروف برانڈز کے حلیم کے مقابلے میں لوگ ہماری حلیم کو ہمارے منفرد ذائقے کے لیے پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ روزے کے بعد جسم کو فوری طاقت پہنچانے کی غرض سے روزہ داروں کی پہلی پسند حلیم ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے وہ خالص مٹن کی حلیم مہیا کروارہے ہیں جو ان کے یہاں 270 روپے میں پلیٹ ہے جس میں قریب 400 گرام حلیم پیش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ شہر حیدرآباد کے علاقے ٹولی چوکی میں بھی ان کی ایک برانچ ہے جہاں وہ بیف حلیم کم قیمت پر پیش کرتے ہیں۔

رمضان میں کھجور کا بازار گرم، مانگ میں ریکارڈ اضافہ

بازار گارڈ، ریڈ ہلز کے رہائشی طاہر خان نے حلیم کا کہنا ہے کہ رمضان میں روزہ داروں کے لیے حلیم ایک بہترین غذا ہے کیونکہ یہ پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور ہوتی ہے، جو توانائی بحال کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کا یہی غذائی پہلو اسے افطار کے لیے ایک مثالی ڈش بناتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کل عوام معیاری حلیم کو کافی پسند کررہے ہیں۔ دوست احباب کے ساتھ اگر ہوٹل یا ریسٹورنٹ جاکر حلیم کھانے کی خواہش ہو تو سب سے پہلے ہوٹل کا صاف ستھرا ہونا اور معیاری کھانا فراہم کرنے کا ریکارڈ دیکھا جارہا ہے۔ حیدرآباد کی عوام میں یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور وہ ’صاف ستھرا‘ کھانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

حیدرآبادی حلیم، جو کبھی ایک سادہ افطاری ڈش تھی، آج ایک وسیع مارکیٹ اور کروڑوں کے کاروبار کا روپ دھار چکی ہے۔ حیدرآبادی حلیم اب صرف مقامی سطح پر محدود نہیں رہی بلکہ اسے بیرونِ ملک بھی بھیجا جاتا ہے۔ خاص طور پر مشرق وسطیٰ، امریکہ، اور یورپی ممالک میں حلیم کے تیار شدہ پیکٹ فروخت کیے جاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ڈش عالمی مارکیٹ میں بھی جگہ بنا رہی ہے۔رمضان کے دوران اس کی مانگ اسے “دی گو ٹو ڈش” بناتی ہے، اور یہ نہ صرف حیدرآباد کی معیشت کو تقویت دیتا ہے بلکہ اس کی ثقافتی شناخت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ تاہم، اس کی ترقی کے ساتھ معیار، قیمت، اور مقابلے جیسے چیلنجز سے نمٹنا ضروری ہے۔ حلیم کا یہ سفر روایت اور جدیدیت کے امتزاج کی ایک شاندار مثال ہے، جو حیدرآباد کے کھانوں کے شوق کو عالمی سطح پر روشن کر رہا ہے۔

https://hyderabadnewshunt.com/attar-and-ramzan-hyderabad/

Exit mobile version