علاقائی رنگ روڈ کو منظوری: وزیر کومٹ ریڈی

علاقائی رنگ روڈ

حیدرآباد: وزیر عمارات و شوار ع، کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے اعلان کیا ہے کہ مرکزی حکومت نے تلنگانہ میں طویل عرصے سے منتظر علاقائی رنگ روڈ (RRR) منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ اس پیش رفت سے علاقے میں رابطے میں بہتری اور اقتصادی ترقی کی توقع ہے۔

RRR منصوبہ 343 کلومیٹر طویل، چار لین پر مشتمل ایک کنٹرولڈ ایکسپریس وے ہے جو حیدرآباد کے گرد گھومتا ہے، جس کا مقصد ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنا اور علاقائی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ یہ منصوبہ دو حصوں میں تقسیم ہے: شمالی اور جنوبی۔ شمالی حصہ 158 کلومیٹر پر مشتمل ہے، جو گرم پور سے یادادری تک جاتا ہے، جبکہ جنوبی حصہ 185 کلومیٹر پر محیط ہے۔

شمالی حصے کو پانچ پیکجوں میں تقسیم کیا گیا ہے:

– پیکج I: گرم پور سے ریڈی پلے (34.5 کلومیٹر)

– پیکج II: ریڈی پلے سے اسلام پور (26 کلومیٹر)

– پیکج III: اسلام پور سے پرگنا پور (23 کلومیٹر)

– پیکج IV: پرگنا پور سے رایا گیری (43 کلومیٹر)

– پیکج V: رایا گیری سے تانگڈپلے (35 کلومیٹر)

مرکزی حکومت نے ان پیکجوں کے لیے ٹینڈر جاری کیے ہیں، جن کی مجموعی لاگت کا تخمینہ ₹7,104 کروڑ ہے۔ منصوبہ کی تکمیل تعمیر کے آغاز سے دو سال کے اندر متوقع ہے۔

وزیر وینکٹ ریڈی نے RRR منصوبے کو تیز کرنے پر مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا، اور اس کی صلاحیت کو تلنگانہ کے بنیادی ڈھانچے کے لیے ایک “گیم چینجر” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ حیدرآباد میں آؤٹر رنگ روڈ (ORR) کی طرح ایک انقلابی قدم ہوگا، جو ریاست میں ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔

کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے اس کامیابی کا سہرا وزیر اعلیٰ اے۔ ریونت ریڈی اور اپنی ٹیم کی انتھک کوششوں کو دیا، جنہوں نے کانگریس حکومت کے پہلے سال میں ہی اس اہم منصوبے کی منظوری حاصل کر لی۔ انہوں نے کہا کہ یہ رنگ روڈ ریاست کے ترقیاتی وژن کا ایک بڑا حصہ ہے اور اس سے کسانوں، تاجروں اور عام شہریوں کو زبردست فوائد حاصل ہوں گے۔

اقتصادی فوائد اور مستقبل کی ترقی

علاقائی رنگ روڈ منصوبہ تلنگانہ میں بہتر سڑک نیٹ ورک فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ اس منصوبے سے ریاست میں سرمایہ کاری بڑھے گی، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اور گاڑیوں کی آمد و رفت میں آسانی آئے گی۔

ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کے درمیان اس منصوبے پر تعاون تلنگانہ کے ترقیاتی انفراسٹرکچر میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، جو مستقبل میں مزید بڑے منصوبوں کے لیے راہ ہموار کرے گا۔

Exit mobile version