آر ایس پروین کمار بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، کانگریس ایم ایل اے کا ردعمل | Congress MLA

Congress MLA

حیدرآباد: کانگریس کے رکن اسمبلی Congress MLA میڈی پلی ستیہ نے بی آر ایس لیڈر اور سابق سکریٹری گُروکلز آر ایس پر وین کمار پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ریاستی محکمہ تعلیم کے خلاف گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں اور حکومتِ کانگریس پر سیاسی بنیادوں پر الزامات لگا رہے ہیں۔

ستیہ نے جمعہ کو سی ایل پی میڈیا ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چُپّاڈنڈی حلقہ کی نمائندگی کرنے والے رکن اسمبلی کی حیثیت سے وہ آر ایس پر وین کمار سے سوال کرتے ہیں کہ آٹھ سالہ دورِ کار میں انہوں نے کیا نمایاں کارنامے انجام دیے؟ اور وہ ایک ایسی حکومت کو بدنام کرنے کی اتنی جلدی میں کیوں ہیں جو ابھی ابتدائی مراحل میں ہے؟

ستیہ نے کہا کہ موجودہ کانگریس حکومت اگرچہ ابھی دو سال بھی مکمل نہیں کر پائی، پھر بھی اس نے تعلیمی شعبے میں ٹھوس اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ اس کے برعکس سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت بی آر ایس حکومت نے گُروکلز کو ابتر حالت میں چھوڑا، جہاں ادارے کرایے کی عمارتوں میں چل رہے تھے اور ایک دہائی تک اساتذہ کی بھرتی نہیں ہوئی۔

انہوں نے آر ایس پر وین کمار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب وہ عہدے پر تھے تو وہ ان مسائل پر کیوں خاموش تھے؟ اور اب بغیر کسی حقائق کے ان نکات کو اٹھانے کا کیا مقصد ہے؟

ستیہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے خود تعلیمی محکمہ کی ذمہ داری سنبھالی ہے اور ایک جامع اصلاحی مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق کانگریس حکومت اب تک 60,000 آسامیوں کو پُر کر چکی ہے، جو ایک ریکارڈ ہے۔ پسماندہ طلبہ کے لیے ڈائٹ اور کاسمیٹک الاؤنس میں اضافہ کیا گیا ہے، جو نعرے نہیں بلکہ عملی نتائج ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کوڈنگل حلقہ میں ناشتہ اسکیم کا آغاز پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر کیا گیا ہے اور ہر حلقہ اسمبلی میں انٹیگریٹیڈ رہائشی اسکولس کے قیام کے لیے 200 کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں۔

ستیہ نے ناقدین سے اپیل کی کہ وہ حکومت کی کارکردگی کو مفروضات کے بجائے عملی نتائج کی بنیاد پر پرکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باہر سے تنقید کرنا آسان ہے، لیکن اگر آر ایس پر وین کمار کو واقعی تعلیم کی فکر ہوتی تو وہ اپنے دور میں زیادہ کام کرتے۔

Exit mobile version