تلنگانہ میں سائبر جرائم میں 11 فیصد کمی، عوامی بیداری اور ٹیکنالوجی کا اہم کردار | cyber fraud

Cyber Fraud

حیدرآباد: تلنگانہ میں رواں سال کے ابتدائی چار مہینوں کے دوران cyber fraud کے معاملات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو کہ قومی سطح کے رجحان کے برخلاف ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری تا اپریل 2025 کے درمیان ریاست میں سائبر فراڈ کے معاملات میں 11 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ پچھلے سال اسی عرصے میں 28 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

تلنگانہ سائبر سیکیورٹی بیورو کی ڈائریکٹر شیکھا گوئل نے اس کمی کو حکمت عملی پر مبنی اقدامات کا نتیجہ قرار دیا۔ اُن کے مطابق عوامی بیداری مہمات، ڈیٹا پر مبنی کارروائی، اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کے باعث پولیس مجرموں سے ایک قدم آگے رہی۔

سائبر فراڈ میں کمی سے مالی نقصانات میں بھی واضح کمی آئی ہے۔ 2024 کے مقابلے میں 2025 کے پہلے چار ماہ میں مالی نقصان میں 19 فیصد کمی ہوئی، جبکہ پچھلی سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر 2024) کے مقابلے میں یہ کمی 30 فیصد سے بھی زیادہ رہی۔

جب کہ ملک کے دیگر حصوں میں صورتحال اس کے برعکس رہی، جہاں سائبر جرائم سے ہونے والے مالی نقصانات میں 12 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

تلنگانہ نے صرف جرائم کی رفتار کو روکا ہی نہیں بلکہ فراڈ کے ذریعے حاصل کی گئی رقوم کی بازیابی میں بھی پیش رفت کی ہے۔ پچھلے سال 13 فیصد رقوم کی بازیابی ممکن ہو پائی تھی، جبکہ اب یہ شرح بڑھ کر 16 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو بینکوں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور سائبر یونٹس کے درمیان بہتر رابطے کا نتیجہ ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست تلنگانہ نے مقدمات کی تفتیش اور گرفتاریوں میں بھی تیزی لائی ہے۔ 2025 کے پہلے چار ماہ میں 7,575 ایف آئی آر درج ہوئیں، جو پچھلے سال اسی عرصے میں درج کی گئی 6,763 ایف آئی آرز سے زیادہ ہیں۔ گرفتاریاں بھی تین گنا بڑھ کر 230 سے 626 تک پہنچ گئیں۔ شکایات کو ایف آئی آر میں تبدیل کرنے کی شرح بھی 18 فیصد سے بڑھ کر 19 فیصد ہو گئی۔

شیکھا گوئل کے مطابق یہ بہتری جدید ٹیکنالوجی، ضلعی پولیس سے قریبی ہم آہنگی، اور ڈیٹا اینالیٹکس کے مؤثر استعمال کا نتیجہ ہے۔ ریاست بھر میں چلائی جانے والی شعور بیداری مہمات نے بھی خاموش لیکن اہم کردار ادا کیا۔ 1930 چیٹ بوٹ، بہتر انٹرایکٹو وائس رسپانس ہیلپ لائن، اور تیز تر رپورٹنگ کے سسٹم نے متاثرین کو بروقت کارروائی کا موقع فراہم کیا۔

ریئل ٹائم فراڈ کی شناخت بینکوں اور ڈیجیٹل اداروں سے مؤثر تعاون کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔ اب ٹیمیں ڈیجیٹل پروفائلنگ، اور اوپن سورس انٹیلیجنس یعنی او ایس آئی این ٹی جیسے ذرائع استعمال کر کے مجرموں کا سراغ لگا رہی ہیں۔

شکھا گوئل نے کہا کہ چونکہ یہ لڑائی ہر لمحہ بدلتی رہتی ہے، اس لیے ہمیں ایسی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے جو دھوکہ دینے والوں سے بھی تیز ہو۔

Exit mobile version