تلنگانہ میں ہوا بازی کا انقلاب: ورنگل اور عادل آباد میں جدید ایئرپورٹس کی تعمیر کا آغاز | Warangal and Adilabad

Warangal and Adilabad

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے ریاست میں ہوا بازی کے شعبے کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے، جس کے تحت Warangal and Adilabad میں جدید ایئرپورٹس تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ ان منصوبوں کا مقصد نہ صرف فضائی رابطے کو بہتر بنانا ہے بلکہ مقامی معیشت کو بھی نئی جان بخشنی ہے۔

مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے درمیان ’وائبیلیٹی گیپ فنڈنگ‘ معاہدے کے تحت آئندہ تین برسوں تک ایئرپورٹس کی آپریشنل لاگت کا 80 فیصد حصہ مرکز برداشت کرے گا، جب کہ بقیہ 20 فیصد ریاستی حکومت ادا کرے گی۔ یہ اشتراک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آغاز سے ہی ہوائی سفر مالی طور پر پائیدار ہو۔

ورنگل میں، ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (AAI) نظام دور کے مامنور ایئر اسٹرِپ کی جگہ ایک نیا ہوائی اڈہ 1,000 ایکڑ اراضی پر تعمیر کرے گی۔ موجودہ خستہ حال رن وے کی جگہ 3,000 میٹر لمبا نیا رن وے تعمیر کیا جائے گا، جو بوئنگ 737 اور ایئربس A320 جیسے بڑے طیاروں کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھے گا۔ فی الحال AAI کے پاس 696.14 ایکڑ زمین موجود ہے، اور مزید 280 ایکڑ اراضی دو قریبی دیہات کو منتقل کر کے حاصل کی جا رہی ہے، جس کے لیے حکومت نے 200 کروڑ روپۓ بطور معاوضہ منظور کیے ہیں۔

عادل آباد میں، جہاں پہلے صرف ایک مختصر فضائی پٹی بھارتی فضائیہ کے زیر استعمال تھی، اب شہری ہوابازی کے لیے 250 ایکڑ اضافی اراضی حاصل کی جا رہی ہے، جس سے کل رقبہ 619 ایکڑ ہو جائے گا۔ فضائیہ اور AAI کے درمیان اس مشترکہ منصوبے سے پرانے ارادے کو نئی سمت مل رہی ہے۔

دونوں ایئرپورٹس میں جدید ٹرمینل تعمیر ہوں گے، جو بیک وقت 500 مسافروں کو سنبھالنے کے قابل ہوں گے۔ ہر منصوبے پر 500 سے 600 کروڑ روپۓ خرچ کیے جائیں گے۔ ان ایئرپورٹس کے ذریعے پسماندہ علاقوں کو قومی فضائی نیٹ ورک سے جوڑنے کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔

وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے AAI کو ہدایت دی ہے کہ تعمیری عمل 18 ماہ میں مکمل کیا جائے، حالانکہ ابتدائی ٹائم لائن 24 ماہ کی تھی۔ ماہرین ہوا بازی نے ریاست کی اس جارحانہ حکمت عملی کو ایک “گیم چینجر” قرار دیا ہے، جو تلنگانہ کو بھارت کے ہوا بازی کے نقشے پر مستحکم مقام دلانے میں مدد دے سکتی ہے۔

ورنگل کے کسانوں کو امید ہے کہ نیا ایئرپورٹ ان کی پیداوار کو ملک بھر کے بازاروں تک پہنچانے میں مدد دے گا، جب کہ عادل آباد کے قبائلی کاریگر، جن کے ہاتھوں سے بننے والے لکڑی کے فن پارے، شہد اور جڑی بوٹیاں مشہور ہیں، بہتر مارکیٹ تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

یہ منصوبے نہ صرف فضائی سفر بلکہ سڑک، ریلوے، ہوٹلنگ اور دیگر انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو بھی فروغ دیں گے۔ ریاستی حکام نے ماحولیاتی تحفظ کو بھی اہمیت دی ہے، جس میں شمسی توانائی، واٹر ہارویسٹنگ، اور گرین بیلٹ شامل ہیں۔

اگر یہ ایئرپورٹس وقت پر مکمل ہو جاتے ہیں، تو تلنگانہ دیگر ریاستوں کے لیے تیزرفتار ترقی کا نمونہ بن سکتا ہے۔ ورنگل میں کاکتیہ میگا ٹیکسٹائل پارک کو عالمی منڈیوں تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے، جب کہ عادل آباد کی قبائلی تہذیب اور قدرتی خوبصورتی سیاحت کا مرکز بن سکتی ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ Warangal and Adilabad ایئرپورٹس صرف ہوائی اڈے نہیں، بلکہ ترقی کے انجن ہوں گے جو تلنگانہ کو ایک قومی و بین الاقوامی ہوا بازی مرکز میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

Exit mobile version