بی آرایس ایم ایل سی کویتا نے راجنا سرسلہ کے ہینڈلوم ورکرز کے لیے حکومتی امداد جاری رکھنے پر زور دیا اور ویمولاواڑہ مندر کی ترقیاتی اسکیموں کو برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
حیدرآباد: بی آر ایس ایم ایل سی کویتا نے تلنگانہ حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ راجنا سرسلہ ضلع کے ہینڈلوم ورکرز کے لیے اپنی معاونت جاری رکھے۔ انہوں نے ویمولاواڑہ سری راجاراجیشورا سوامی مندر میں پوجا کی اور سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) کے دور میں شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ویمولاواڑہ مندر اور ہینڈلوم صنعت کی ترقی پر زور
کویتہ نے نشاندہی کی کہ کے سی آر حکومت نے ویمولاواڑہ مندر کی ترقی کے لیے 250 کروڑ روپے مختص کیے تھے اور کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان منصوبوں کو جاری رکھے۔ انہوں نے خاص طور پر گڈیچروو علاقے میں یاتریوں کے لیے سہولیات کی بہتری پر زور دیا تاکہ عقیدت مندوں کو بہتر سہولیات میسر آ سکیں۔
سرسلہ کی ہینڈلوم صنعت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، کویتا نے سابق وزیر کے ٹی راما راؤ (کے ٹی آر) کے ذریعہ بُنکروں اور دستکاروں کی ترقی کے لیے کیے گئے اقدامات کو یاد کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کانگریس حکومت نے اس شعبے کو نظر انداز کیا تو ضلع دوبارہ ماضی کی مشکلات میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں سرسلہ کو “اُپّادا سرسلہ” کہا جاتا تھا، کیونکہ یہاں بنکروں کی خودکشی کے واقعات عام تھے، لیکن کے سی آر حکومت نے فلاحی اقدامات کے ذریعے اس بحران کو ختم کیا۔
سیاسی انتقامی کارروائیوں پر تنقید
ایم ایل سی کویتا نے حالیہ ایک چائے کی دکان کے انہدام پر بھی اعتراض کیا، جسے مبینہ طور پر اس وجہ سے ہٹایا گیا کہ وہاں کے ٹی آر کی تصویر آویزاں تھی۔ انہوں نے اس اقدام کو غیر ضروری اور سیاسی محرکات پر مبنی قرار دیا۔ مزید برآں، انہوں نے سرسلہ میں بی آر ایس کارکنوں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر منصفانہ طرز حکمرانی کو یقینی بنائے۔
کویتہ کے بیانات اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ سرسلہ کی ہینڈلوم صنعت کے تحفظ اور ہزاروں دستکاروں کے روزگار کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی مداخلت جاری رہنی چاہیے۔