کانگریس نے مردم شماری میں ذات پر مبنی شمار بندی کا خیرمقدم کیا، مکمل شفافیت اور آئینی ترمیم کا مطالبہ | Caste Census

OBC Dept Chairman

حیدرآباد: کانگریس او بی سی قومی کوآرڈینیٹر کٹّی وینکٹا سوامی نے آئندہ مردم شماری میں ذات پر مبنی شمار بندی کے مرکز کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے سماجی انصاف اور شفافیت کی سمت ایک مثبت قدم قرار دیا۔ گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر ذات کی گنتی کے مسئلے پر مسلسل مؤقف بدلنے کا الزام لگایا اور کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ پسماندہ طبقات کے حقوق کی آواز بلند کی ہے۔

وینکٹا سوامی نے یاد دلایا کہ بی جے پی قائدین نے پہلے ذات پر مبنی مردم شماری پر اعتراض کرتے ہوئے اسے ممکنہ “سماجی خلفشار” کا سبب قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے سپریم کورٹ میں بھی یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ذات کی شمار بندی قابل عمل نہیں ہے۔ ان کے مطابق، بی جے پی کی یہ ہچکچاہٹ انتظامی وجوہات کی بجائے سیاسی غیر یقینی کیفیت کا نتیجہ ہے۔

وینکٹا سوامی نے کہا کہ راہول گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی عوامی فلاح و بہبود سے وابستہ ہے اور ان کی بھارت جوڑو یاترا ذات پر مبنی انصاف کی قومی سطح پر بازگشت بن چکی ہے۔ انہوں نے راہول گاندھی کو ایک “عوامی قائد” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا 4,000 کلومیٹر طویل مارچ ایک نمائشی عمل نہیں بلکہ مظلوم طبقات سے یکجہتی کا حقیقی اظہار تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ میں ریونت ریڈی کی قیادت میں موجودہ کانگریس حکومت اسی وژن کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔

وینکٹا سوامی نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ Caste Census کے عمل میں مکمل شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور آئین کی نویں شیڈیول میں ترمیم کر کے 50 فیصد تحفظات کی حد ختم کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوامی و نجی شعبوں میں درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، اور او بی سی طبقات کے لیے آبادی کے مطابق تناسبی تحفظات دیے جائیں۔

انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ او بی سی طبقات کو مقننہ میں تحفظات دینے کے لیے آئینی دفعات متعارف کرائی جائیں اور اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ میں فوری طور پر ایک بل پیش کر کے منظور کیا جائے۔ خواتین کے لیے تحفظات کے ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ 2029 کے عام انتخابات تک اس پالیسی کو نافذ کیا جائے، جس میں ایس سی، ایس ٹی، اور او بی سی خواتین کے لیے ذیلی کوٹہ شامل ہو، جو آبادی کے مطابق ہو۔

وینکٹا سوامی نے عدلیہ میں بھی تحفظات کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انصاف تک رسائی میں ملک کی سماجی تنوع کی جھلک نظر آنی چاہیے۔

Exit mobile version