حیدرآباد: وزیر اعلیٰ اے. ریونت ریڈی نے اسمبلی کے چوتھے دن سخت لہجے میں خبردار کیا کہ ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد کو عوامی بیانات دیتے وقت احتیاط برتنی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کے انتظامی فیصلے تلنگانہ کے مفاد میں کیے جا رہے ہیں اور ان پر غیر ضروری سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے تلگو یونیورسٹی کا نام سوراورام پرتاپ ریڈی کے نام پر رکھنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبدیلی ان کی ادبی اور صحافتی خدمات کے اعتراف میں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پوٹی سری رامولو کی قربانیوں کی اہمیت کم نہیں ہوتی، بلکہ ان کی یاد ہمیشہ باقی رہے گی۔
اپنی تقریر میں، ریونت ریڈی نے کچھ رہنماؤں پر الزام لگایا کہ وہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور ذات پات کی بنیاد پر تقسیم پیدا کر کے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’کچھ لوگ عوام میں غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت تلنگانہ کی ترقی کے لیے فیصلے کر رہی ہے۔ جو لوگ ذمہ دار عہدوں پر ہیں، انہیں بولنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔‘‘
ریونت ریڈی نے مزید کہا کہ ریاست میں اداروں کے نام بدلنا کوئی نیا عمل نہیں ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ تلنگانہ ہیلت یونیورسٹی کا نام بدل کر کالوجی نارائنا راؤ کے نام پر رکھا گیا تھا۔ اسی طرح، چرلا پلی ٹرمینل کو پوٹی سری رامولو کے نام پر رکھنے اور بلکم پیٹ میں واقع نیچر کیور اسپتال کو سابق وزیر اعلیٰ کے. روشیا کے نام پر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے سخت بیانات نے واضح کر دیا کہ حکومت بلا جواز سیاسی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے تلنگانہ کے مفاد میں فیصلے جاری رکھے گی۔