بھارت میں کووِڈ-19 کے کیسز میں آہستہ اضافہ | COVID-19 India cases

COVID-19 India cases

حیدرآباد: بھارت میں کووِڈ-19 ایک بار پھر خاموشی سے واپسی کر رہا ہے۔ پیر کے دن تک ملک بھر میں فعال کیسز کی تعداد 257 بتائی گئی ہے، جو اگرچہ کم ہے، لیکن وائرس کی واپسی کے آثار ضرور دکھا رہی ہے، خصوصاً جنوبی ایشیا کے بعض علاقوں میں۔

فی الحال صورتِ حال قابو میں ہے، تاہم اسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ سانس سے متعلق علامات پر خاص نظر رکھیں، خاص طور پر ان افراد میں جنہیں پہلے سے پھیپھڑوں کے مسائل لاحق ہیں۔

افسوسناک طور پر گزشتہ ہفتے ممبئی کے کنگ ایڈورڈ میموریل اسپتال میں کووِڈ-19 کے مثبت نتیجہ آنے کے بعد دو افراد، جن میں ایک کم عمر بچہ بھی شامل ہے، جانبر نہ ہو سکے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دونوں پہلے سے سنگین طبی مسائل سے دوچار تھے۔

جنوبی ریاستوں میں کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ کیرالا نے گزشتہ ہفتے 69 نئے کیسز رپورٹ کیے، مہاراشٹرا میں 44 اور تمل ناڈو میں 34 کیسز سامنے آئے۔ ان میں سے مہاراشٹرا میں فی الوقت 56 فعال کیسز موجود ہیں، جیسا کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے بتایا۔

اکثر نئے کیسز معمولی نوعیت کے ہیں، جن کے لیے اسپتال میں داخلے کی ضرورت نہیں پڑی۔ نئی دہلی میں حال ہی میں ہونے والی ایک جائزہ میٹنگ میں صحت کے ماہرین اور ہنگامی ٹیموں نے شرکت کی، جس میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ ملک کی موجودہ صورت حال قابو میں ہے، خاص طور پر بھارت جیسے بڑے ملک کے تناظر میں۔

بھارت سے باہر، کووِڈ-19 کے کیسز زیادہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ سنگاپور نے مئی کے پہلے ہفتے میں 14,000 سے زائد کیسز رپورٹ کیے، جبکہ پچھلے ہفتے یہ تعداد 11,000 تھی۔ ہانگ کانگ میں 1,000 سے زائد کیسز اور 33 اموات ہوئیں، اور چین کے اسپتالوں میں فلو جیسی علامات والے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، جو ممکنہ طور پر نئے کووِڈ ویرینٹس سے جُڑے ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ موجودہ اضافہ JN.1 ویرینٹ اور اس کی ذیلی اقسام LF.7 اور NB.1.8 کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو خطے کے کئی ممالک میں پھیل رہے ہیں۔

COVID-19 India cases اگرچہ فی الحال کم ہیں، لیکن حکام اور عوام دونوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے تاکہ وائرس کی نئی لہر سے بچا جا سکے۔

Exit mobile version