Dilsukhnagar bomb blast | پانچ مجرموں کی سزائے موت برقرار

Dilsukhnagar bomb blast

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے Dilsukhnagar bomb blast کیس میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے پانچ مجرموں کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔ یہ فیصلہ منگل کو دو رکنی بنچ، جس میں جسٹس کے لکشمن اور جسٹس پی سری سودھا شامل تھے، نے سنایا۔

یہ دھماکے 21 فروری 2013 کو حیدرآباد کے دل سکھ نگر بس اسٹاپ اور مرچی سنٹر کے قریب ہوئے تھے، جن میں 18 افراد جاں بحق اور 131 زخمی ہوئے تھے۔ ان واقعات نے پورے ملک کو صدمے اور غم میں مبتلا کر دیا تھا۔ اس کیس کی تفصیلی تفتیش کے بعد این آئی اے عدالت نے 13 دسمبر 2016 کو پانچ ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی۔

مجرموں نے این آئی اے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے تلنگانہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت نے ان کی اپیلوں کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ شواہد اور قانون کے مطابق تھا۔

اس کیس میں محمد ریاض عرف ریاض بھٹکل مرکزی ملزم کے طور پر نامزد ہے، جو اب بھی مفرور ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ریاض بھٹکل کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

حیدرآباد کے بڑے دہشت گرد حملوں میں شمار

Dilsukhnagar bomb blast کو حالیہ برسوں میں حیدرآباد میں ہونے والے بدترین دہشت گرد حملوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس فیصلے سے نہ صرف متاثرہ خاندانوں کو جزوی انصاف ملا ہے بلکہ ایک اہم مقدمے میں قانون کی بالادستی کا بھی اعادہ ہوا ہے۔

حکام کے مطابق، کیس سے متعلق تمام عدالتی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں، تاہم مفرور ملزم کی گرفتاری کے بعد مزید پیش رفت متوقع ہے۔

Exit mobile version