ایچ سی یو اراضی تنازع میں شدت ؛ بی جے پی تنقید کی زد میں، ماہرین کا آئی سی آئی سی آئی شیئرز پر خدشہ

HCU land scam controversy

 حیدرآباد: حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (HCU) کی اراضی سے متعلق تنازعہ کا معاملہ اب ریاستی سیاست سے نکل کر
قومی سطح پر پہنچ چکا ہے، جہاں روز بروز تنازع کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بھارت راشٹرا سمیتی (BRS) کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے حالیہ پریس کانفرنس میں بی جے پی کے ایک رکن پارلیمان کی مبینہ شمولیت پر سوال اٹھائے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں تیز ہو گئیں اور ذمہ داروں کے نام ظاہر کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

ذرائع کے مطابق یہ معاملہ اب قومی سیاسی قیادت کی توجہ حاصل کر چکا ہے، اور مرکز میں مختلف پارٹیوں نے اس پر ابتدائی سطح پر جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

ادھر تلنگانہ کانگریس اس سیاسی طوفان سے نمٹنے میں ناکام نظر آ رہی ہے، اور مبصرین کا کہنا ہے کہ پارٹی موثر ’ڈیمیج کنٹرول‘ کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی۔

کے ٹی آر نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ 10,000 کروڑروپئے کے اس اراضی سودے میں ایک قسم کا ’کوئڈ پرو کو‘ (Quid Pro Quo) معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں بی جے پی کا ایک ایم پی، آئی سی آئی سی آئی بینک، اور بروکریج کمپنیاں جیسے Beacon اور Trust Advisors ملوث ہیں۔

اس تنازعہ پر ماہرین مالیات نے بھی ردعمل دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر الزامات میں صداقت پائی گئی، تو اس کے اثرات براہ راست آئی سی آئی سی آئی بینک کے شیئرز پر پڑ سکتے ہیں، کیونکہ تنازعہ کی نوعیت اور عوامی سطح پر شورش سنگین ہے۔

پہلے صرف تلنگانہ کی حد تک محدود یہ تنازع اب قومی سیاست کا مرکز بن چکا ہے، جہاں بی جے پی اور کانگریس دونوں پر عوامی اور سیاسی دباؤ بڑھ رہا ہے۔

Exit mobile version