تلنگانہ قانون ساز کونسل نے پنچایت راج ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا

پنچایت راج ترمیمی بل

حیدرآباد: تلنگانہ قانون ساز کونسل نے پنچایت راج ترمیمی بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا، جس کے ذریعے مقامی حکمرانی کے قوانین میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ بحث کے دوران، وزیر سیتکّا نے اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دیے اور اس بل میں مزید بہتری کے لیے مفید تجاویز کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر نے وضاحت کی کہ صدر جمہوریہ کے احکامات کے تحت عادل آباد سے اچم پیٹ تک کے کئی علاقے شیڈولڈ ایریا کے طور پر نامزد کیے گئے ہیں۔ 1/70 ایکٹ کے تحت، ان علاقوں کے رہائشیوں کو خصوصی حقوق اور ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے اراکین سے درخواست کی کہ وہ اپنی تجاویز پیش کریں تاکہ بل کو مزید مضبوط بنایا جاسکے۔
سیتکّا نے یہ بھی تسلیم کیا کہ بہت سے دیہات میونسپل کا درجہ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس سے ترقی کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ انہوں نے ملگُو ضلع مرکز کی مثال دی، جسے حال ہی میں عوامی رائے اور ضلع کلکٹر کی سفارشات کی بنیاد پر میونسپلٹی کا درجہ دیا گیا ہے۔

اجلاس میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ کچھ دیہات کو مختلف اضلاع میں ضم کرنے سے مقامی انتخابات میں الجھن پیدا ہورہی ہے۔ وزیر نے یقین دلایا کہ ان مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
مزید برآں، انہوں نے ریاست میں دو بچوں کی پالیسی پر بھی بات کی اور کہا کہ اس سلسلے میں ریاستی کابینہ اور وزیر اعلیٰ سے مشاورت کی جائے گی۔ حکومت نئے گرام پنچایتوں میں راشن شاپس کے قیام کے حوالے سے بھی تجاویز پر غور کر رہی ہے تاکہ دیہی بہبود کو بہتر بنایا جا سکے۔

سیتکّا نے مقامی اداروں میں 42 فیصد ریزرویشن کی اہمیت پر زور دیا، جسے ریاستی حکومت نے منظور کرلیا ہے، لیکن اس کی قانونی منظوری کے لیے مرکزی حکومت کی توثیق ضروری ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ قانونی حیثیت کے حصول کے لیے قومی سطح پر دباؤ ڈالیں تاکہ مقامی حکمرانی میں نمائندگی میں اضافہ ہوسکے۔

Exit mobile version