ناگپور: ناگپور کے محل علاقے میں پیر کی رات تقریباً 8:30 بجے اورنگزیب کی قبر کے تنازع پر شدید جھڑپیں ہوئیں۔ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے کارکنوں نے اورنگزیب کا پتلا جلایا، جس کے بعد دو گروہوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔
حکام کے مطابق، ایک افواہ پھیلی کہ مظاہرین نے پتلے کے ساتھ ایک مذہبی کتاب بھی جلائی ہے، جس سے حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔ اس کے بعد دونوں فریقین کے درمیان پتھراؤ شروع ہو گیا، جس میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ اس دوران دو جے سی بی مشینوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔
پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) نکتن قدم پر کلہاڑی سے حملہ کیا گیا، جس میں وہ زخمی ہو گئے۔ جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوئے، جبکہ پولیس نے 55 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے عوام سے اپیل کی کہ وہ انتظامیہ کا مکمل تعاون کریں۔ انہوں نے کہا، “ہم مسلسل پولیس اور انتظامیہ کے رابطے میں ہیں۔ ناگپور ایک پرامن شہر ہے، کسی بھی افواہ پر یقین نہ کریں۔”
ڈپٹی سی ایم ایکناتھ شندے نے حملے کو منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے کہا، “پولیس پر پتھراؤ کیا گیا ہے۔ اس حرکت کے مرتکب افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔ اورنگزیب ملک کا دشمن تھا، اور اس کے حامیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”
ناگپور کے ڈی سی پی ارچت چانڈک نے کہا کہ یہ واقعہ غلط فہمی کے نتیجے میں پیش آیا، تاہم اب صورتحال قابو میں ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ گھروں میں رہیں اور پتھراؤ نہ کریں۔ کچھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، اور میرے پیر میں بھی معمولی چوٹ آئی ہے۔”
میڈیا رپورٹس کے مطابق، شہر میں امن و امان کی بحالی کے لیے پولیس کی 20 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ دریں اثنا، احتیاطی تدابیر کے طور پر چھترپتی سنبھاجی نگر میں اورنگزیب کی قبر پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔